حضرت سید کبیرالدین شاہ دولاگجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
(۱)
نام و نسب:
اسم گرامی دولا تھا۔آپ کا سلسلہ نسب ’’سلطان بہلول لودھی‘‘ سے جا ملتا ہے ، اور سلسلہ طریقت ’’حضرت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی‘‘ پر منتہی ہوتا ہے ۔ اور مشائخ چشتیہ سے بھی باطنی فی ۔۔۔۔
حضرت سید کبیرالدین شاہ دولاگجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
(۱)
نام و نسب:
اسم گرامی دولا تھا۔آپ کا سلسلہ نسب ’’سلطان بہلول لودھی‘‘ سے جا ملتا ہے ، اور سلسلہ طریقت ’’حضرت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی‘‘ پر منتہی ہوتا ہے ۔ اور مشائخ چشتیہ سے بھی باطنی فیوض حاصل ہے ت۵ ۔
سلسلہ طریقت:
شاہ دولا ، شاہ سید سرمست، شاہ مونگا، شاہ کبیر، شیخ شہر اللہ ، شیخ یوسف، پیر برہان، شیخ صدرالدین، شیخ بدر الدین شیخ اسماعیل قریشی، شاہ صدر الدین عارف ، شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیھم۔
(۲)
غلامی :
بچپن میں ہی آپ کے والدین کا سایہ شفقت سر سے اٹھ گیا ۔ بعض قسی القلب انسانوں نے آپ کو ایک ہندو کے ہاتھ فروخت کردیا ، اچھی خدمات کے باعث آپ کو آقا نے آزاد کر دیا ۔
(۳)
بیعت و خلافت:
آزاد ہونے کے بعدسید سرمست سیال کوٹی کی خدمت میں حاضر ہوئے ،جو وقت کے جلیل القدر صوفیا میں سے تھے ، ایک عرصہ ان کی خدمت کے بعد ان کے دست حق پرست پر بیعت کی ، جب سید سرمست کا وقت وصال قریب آیا تو آپ نے شاہ دولا کو خلافت سے نوازہ اور روحانی نعمتوں سے سرفراز فرمایا۔
(۴)
فیاضی و سخاوت:
فیاضی و سخاوت کا یہ عالم تھا کہ جو کچھ خزانہ غیب سے ملتا بےحساب غریبوں و مسکینوں پر خرچ کرتے، ایک بڑے پیمانے پر لنگر جاری کر رکھا تھا ، غربا اور فقراء اس سے کھانا کھاتے ،گجرات و سیالکوٹ میں کنویں اور پُل اور سرائے تعمیر کرائے جو آج بھی موجود ہے ۔
(۵)
استجابتِ دعا:
مستجابِ الدعوات تھے، جو زبان سے نکلتا پورا ہو جاتا ۔اگر کوئی اولاد کا طالب ہوتا تو آپ اسے فرماتے کہ پہلی اولاد تم مجھے دو گے، لہذا پہلی اولاد میں ہی عجیب باتیں پائی جاتی تھیں، ایک تو یہ کہ ان کا سر چھوٹا ہوتا ، گونگا ہوتا ، مسلوب الحواس ہوتا ،لہذا والدین اسے آپ کی خدمت میں لے آتے اور آپ ان کو اپنے پاس رکھ لیتے، اس قسم کے سینکڑوں بچے موشِ شاہ دولا کے نام سے پکارے جاتے تھے۔
(۶)
وصال:
شاہ دولا ؒ نے۲۲ شعبان المعظم ۱۰۷۵ھ میں وفات پائی ۔
مزار :
آپ کا مزار مبارک شہر گجرات (پنجاب )میں زیارت گاہ ہے۔
(تذکرہ صوفیائے پنجاب)