حضرت میر سیّد فیروزبلگرامی رحمۃ اللہ علیہ
آپ میر عبد الواحد رحمۃ اللہ علیہ کے دوسرے صاحبزادہ ہیں۔ مرجع الخلائق تھے۔ بڑی بزرگی اور شان والے تھے بذل و سخاوت اور حاجت مندوں کی حاجت روائی میں منفرد تھے۔ جب میر عبد الواحد قدس سرہٗ نے اس عالم س ۔۔۔۔
حضرت میر سیّد فیروزبلگرامی رحمۃ اللہ علیہ
آپ میر عبد الواحد رحمۃ اللہ علیہ کے دوسرے صاحبزادہ ہیں۔ مرجع الخلائق تھے۔ بڑی بزرگی اور شان والے تھے بذل و سخاوت اور حاجت مندوں کی حاجت روائی میں منفرد تھے۔ جب میر عبد الواحد قدس سرہٗ نے اس عالم سے رحلت فرمائی تو سجادگی کے لیے لوگوں کی نگاہِ انتخاب سید فیروز پر پڑی لیکن سید فیروز نے اپنے چھوٹے بھائی میر سیّد طیّب کو سجّادہ مشیخت پر بٹھا دیا۔ اور فرمایا کہ سجادہ کو تم سنبھال لو میں فقیروں اور اہلِ خانقاہ کی بجا لاؤں گا۔ چنانچہ سیّد فیروز رحمۃ اللہ علیہ مہمانوں اور مسافروں کے لیے سامان خورد نوش ہمہ وقت باورچی خانہ میں موجود رکھتے تھے ایسے غریبوں اور لاچاروں کی چار سو لڑکیوں کی جو شادی کرانے کی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ ہر شخص کے مرتبہ کی مناسبت سے اپنی طرف سے نقد اور جنس فراہم کر کے شادی کرادی۔ تقریباً ایک سو سال بھرپور عظمت اور اقتدا کے ساتھ زندگی بسر کی۔ ان تمام مصروفیات کے باوجود ایک نفس بھی یادِ الہی سے غافل نہیں رہے۔ آپ شبِ زندہ دار تھے اور مراقبہ اور درود و وظائف میں مستغرق رہتے تھے۔ ۵ محرم ۱۰۶۶ھ کو سفرِ آخرت اختیار فرمایا۔ اور امیر عبد الواحد کی قبر کے پہلو میں مشرقی جانب دفن ہوئے۔
میرے سیّد طیّب قدس سرہٗ ایسے باکمال بھائی کے انتقال کے بعد بہت غمزدہ تھے۔ جب ان کو قبر میں لٹا کر باہر آئے تو انتہائی مسرور اور شادمان تھے۔ لوگ بہت تعجب کرنے لگے۔ اور سبب دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میرے بھائی صاحب نے مجھ سے وعدے کیا ہے کہ غم نہ کرو۔ ساٹھ دن کے بعد تم مجھ سے آملو گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اور ساٹھ دن کے بعد میر سید طیّب نے بھی اس دنیائے فانی سے رحلت فرمائی۔
(مآثر الکرام)