حضرت فخر المشائخ ابو المکرّم ڈاکٹر سیّد محمد اشرف اشرفی الجیلانی مدظلہ العالیٰ
تحریر: ڈاکٹر ریاض احمد اطہر اشرفی
ولادت:
حضرت اشرف المشائخ ابو محمد شاہ سید احمد اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے ہاں پانچ بیٹیاں تھیں کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی لیکن بیٹیوں کی پیدائش پر کبھی مغموم نہیں ہوا، اللہ کا شکر ادا کیا اور بڑی دھوم دھام سے بچیوں کی تقریبات (عقیقہ ، بسم اللہ)منعقد کیں۔
نرینہ اولاد کی خواہش تھی کہ میرا بھی کوئی جانشین ہو ۔۱۳۸۳ء ماہِ ذوالحج جب چوتھے حج سے فارغ ہو کر مدینہ طیبہ میں بارگاہِ رسالت ﷺمیں حاضر ہوا تو مواجہ شرف میں دورانِ حاضری میری کیفیت متغیر ہوگئی اور رقت طاری ہوگئی۔ اسی دورانِ مجھے زیارتِ سرکارِ دوعالم ﷺنصیب ہوئی۔ میں نے بارگاہِ رسالتﷺمیں عرض کی:
یا رسول اللہ ﷺ! میرے ہاں نرینہ اولاد نہیں ہے، کرم فرمائیں!
فرمایا : ہمارے نام پر نام پر رکھوگے؟
عرض کی: نام بھی آپ کے نام پر رکھوں گا اور آپ کے دین کے لیے وقف بھی کردوں گا۔
میں نے دیکھا کہ سرکارِ دو عالم ﷺ کی گود میں ایک بچہ ہے اور آپ نے مجھے عطا فرمایا، میں نے آغوش میں لیا اس کے بعد آنکھیں کھلیں تورش اور دھکوں کی وجہ سے اپنی جگہ سے اچھا خاصا دور ہوگیا تھا ۔ میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا مجھے اولادِ نرینہ کا کامل یقین ہوگیا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے حضورِ اکرمﷺ کے صدقے میں ۱۶ جنوری ۱۹۶۵ءبمطابق ۱۲ رمضان ۱۳۸۴ ھ بروز جمعہ اولادِ نرینہ سے نوازا اور میں نے اس فرزند کا نام ’’سیّد محمد اشرف جیلانی‘‘ رکھا۔
تسمیہ خوانی/ تحصیلِ علوم:
جب آپ کی عمر چار سال، چار ماہ ، چار دن ہوئی تو والدِ گرامی حضرت اشرف المشائخ قدس سرہ نے بڑی دھوم دھام سے آپ کی تسمیہ خوانی کی اور اپنے والدِ گرامی قطبِ ربانی حضرت ابو مخدوم شاہ سیّد محمد طاہر اشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ کے مزارِ مبارک کے پاس خود بسم اللہ پڑھائی۔اس طرح آپ کی تعلیم کا آغاز حضرت اشرف المشائخ قدس سرہ نے کیا۔ آپ کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی، سب سے پہلے حفظ ِقرآن کی جانب توجہ دلائی، آپ نے حافظ عبد الباسط رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے پاس حفظ ِقرآن شروع کیا؛ ابھی ایک پارہ مکمل ہوا تھا، ان کا وصال ہوگیا۔ ان کے وصال کے بعد ان کے صاحبزادے حافظ عبد الہادی الباسط مدظلہ العالی کے پاس حفظِ قرآن کی تکمیل فرمائی۔ میڑک کرنے کے بعد درسِ نظامیہ کی تعلیم اہل سنت کی عظیم دینی درس گاہ دار العلوم نعیمیہ میں آپ کو اپنے وقت کے جیّد علما سے اکتسابِ فیض کا موقعہ ملا۔ آپ کے اساتذۂ کرام میں حضرت مولانا محمد منظور علی خان رامپوری مدظلہ العالی، حضرت مولانا عبد الجبار نیازی مدظلہ العالی،حضرت ولی اللہ صاحب مدظلہ العالی، حضرت ابو النور سید منور علی شاہ جیلانی اشرفی مدظلہ العالی، حضرت قاری رحیم الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا مفتی منیب الرحمٰن صاحب مدظلہ العالی، حضرت مولانا جمیل احمد نعیمی مدظلہ العالی، حضرت مولانامفتی محمد اطہر نعیمی اشرفی مدظلہ العالی، حضرت مولانا مفتی سیّد شجاعت علی قادری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
۱۹۸۸ء میں آپ نے شیخ الحدیث شارح صحیح مسلم و بخاری حضرت علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے دورۂ حدیث شریف کیا اور ان سے سندِ حدیث حاصل کی۔ اس موقع پر دارالعلوم نعیمیہ کے جلسۂ دستارِ فضیلت میں کچھوچھہ شریف سے آفتابِ اشرفیت، حضرت علامہ ابو المسعود شاہ سیّد محمد مختار اشرف الشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ تشرف لائے۔ آپ نے نہ صرف اس جلسے کی صدارت فرمائی بلکہ اس کے اختتام پر اپنے دست ِ مبارک سے ڈاکٹر سیّد محمد اشرف جیلانی کے سر پر دستارِ فضیلت بھی باندھی۔آپ نے تنظیم المدارس اہلِ سنّت پاکستان کے تمام امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کرکے شہادۃ العالمیہ کی سند حاصل کی۔
اسنادِ حدیث، ڈاکٹریٹ وغیرہ:
۱۹۹۱ء میں حضرت علامہ مفتی سید شجاعت علی قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سندِ حدیث عطا فرمائی۔ حضرت علامہ عبد الحکیم شرف قادری اشرفی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تمام اسنادِ حدیث سے نوازا۔۱۹۹۷ء شیخ اعظم حضرت علامہ ابوالمحمود شاہ سید محمد اظہار اشرفی اشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سندِ حدیث عطا فرمائی۔۱۹۸۹ ءمیں جامعہ اسلامیہ گلزارِ حبیب میں حضرت علامہ مفتی رفیق حسنی مدظلہ العالی سے دورۂ میراث کیا اور سند حاصل کی۔ اس کے علاوہ اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے خطیب کا کورس کیا اور سند حاصل کی۔ جامعہ کراچی سے‘‘بانی سلسلہ اشرفیہ حضرت مخدوم سلطان سیّد اشرف جہانگیرسمنانی قدس سرہ کی علمی دینی و روحانی خدمات کا تحقیقی جائزہ ’’ کے عنوان سے ا یک تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کیا اور ۲۰۰۴ ء میں پی۔ایچ ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ حضرت مخدوم سمنانی کی شخصیت پر یونیورسٹی کی سطح پر پورے پاکستان میں یہ پہلا تحقیقی کام ہوا ہے۔
بیت و خلافت:
آپ نے طریقت کی تعلیم اپنے والدِِ گرامی اشرف المشائخ حضرت ابو محمد شاہ سید احمد اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی اور ان کے دستِ مبارک پر سلسلہ چشتیہ میں بیعت کی والدِ گرامی نے اپنی زیرِ نگرانی اللہ الصمد ، اسماء الحسنٰی ، دعائے حزب البحر ، سورۂ اخلاص کے چلّے کرائے۔ اس کے علاوہ دعائے سیفی، دعائے حیدری ، دلائل الخیرات اور دیگر اوراد و وظائف کی اجازت عطا فرمائی ۔ حضرت اشرف المشائخ ررحمۃ اللہ علیہ نے ۱۷ جمادی الاول ۱۴۹۶ ھ بمطابق ۲۵ جنوری ۱۹۸۶ ء بروز منگل کو حضرت قطب ربانی ابو مخدوم شاہ سید محمد طاہر اشرف الاشرفی الجیلانی قدس سرہ کے سالانہ عرس مبارک کے موقع پر سلسلہ اشرفیہ اور اس کے علاوہ دیگر سلاسل طریقت کی خلافت عطا فرمائی۔ اس موقع پر کچھوچھہ شریف سے شیخِ اعظم حضرت علامہ ابو المحمود سیّد اظہار اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تشریف لائے اور انھوں نے اپنے دستِ مبارک سے تاجِ اشرفیہ ڈاکٹر سیّد محمد اشرف جیلانی کے سرپر رکھا اور حضرت اشرف المشائخ رحمۃ اللہ علیہ نے خرقہ پہنایا۔
ولی ِعہدی و جانشینی:
اشرف المشائخ حضرت ابو محمد شاہ سید احمد اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وصال سے تین سال قبل درگاہ عالیہ اشرفیہ میں علما ومشائخ کاایک اجتماع منعقد کیا۔ اس موقع پر ایک محضر نامہ ولی عہدی و جانشینی پڑھ کر سنایا پھر حضرت اشرف المشائخ رحمۃ اللہ علیہ نے علماو مشائخ کی موجودگی میں آپ کے سرپر تاجِ اشرفیہ رکھا او ر خرقہ پہنچا کر اپنا جانشین مقرر فرمایا۔ تمام علما و مشائخ نے اس محضر نامے پر دستخط کیے، دسمبر ۲۰۰۵ء میں حضرت اشرف المشائخ رحمۃ اللہ علیہ نے وصال فرمایا۔ آپ کے وصال کے بعد مسندِ سجادگی پر متمکن ہوئے۔ سلسلہ اشرفیہ اور دینِ اسلام کی تبلیغ میں پہلے سے زیادہ مصروف ہوگئے۔حضرت اشرف المشائخ رحمۃ اللہ علیہ کے سوئم کے موقع پر خانوادۂ اشرفیہ کی جانب سے آپ کو ‘‘فخر المشائخ’’کا لقب دیاگیا۔
تبلیغی خدمات:
تبلیغ اسلام کے سلسلے میں آپ نے اپنے والد ِ گرامی حضرت اشرف المشائخ رحمۃ اللہ علیہ کے ہم راہ انگلینڈ، ہالینڈ، بیلجئم، فرانس، جرمنی ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے کیے۔ والدِ گرامی کے وصال کے بعد ساؤتھ افریقہ ، ترکی، ہندوستان وغیرہ کا دورہ فرماتے ہیں۔ آپ نے بہت سے غیر مسلموں کوحلقہ بگوشِ اسلام کیا، اندرونی اور بیرونی ممالک میں والدِ گرامی کے قائم کردہ مراکز کو مزید مستحکم کیا اور حلقہ اشرفیہ کو تنظیم کی صورت دی۔ فیصل آباد میں ‘‘جامع مسجد اشرف المشائخ’’ تعمیر کروائی۔ میر پور خاص سندھ میں مدرسہ اشرفیہ جیلانیہ قائم کیا۔
تحریری خدمات:
قرطاس و قلم سے آپ کا رشتہ بڑا مضبوط ہے ۔ آپ کے والدِ گرامی نے ۱۹۷۹ء میں ‘‘ماہنامہ الاشرف’’کا اجراء فرمایا تو جناب عارف دہلوی مرحوم اس کے پہلے ایڈیٹر اور آپ سب ایڈیڑ مقرر ہوئے۔ ۱۹۹۸ء میں جناب عارف دہلوی صاحب کے انتقال کے بعد آپ نے الاشرف کی ادارت کا منصب سنبھالا اور تادمِ تحریر اس منصب پر فائز ہیں۔ آپ کے تحریر کردہ مضامین اور خصوصاً ماہنامہ الاشرف کا اداریہ قارئینِ الاشرف میں عموماً اور علما و مشائخ میں خصوصاً بہت پسند کیا جاتا ہے۔مختلف اخبارات میں آپ کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ آپ کی درجِ ذیل کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منظرِ عام پر آ چکی ہیں:
۱۔حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کا علمی مقام
۲۔حضرت اشرف المشائخ قدس سرہ اہلِ علم کی نظر میں
۳۔خُلقِ مصطفٰیﷺ
۴۔میلادِ مصطفیٰﷺ
۵۔پیکرِ استقامت
۶۔زوجہ اشرف المشائخ خانوادہ اشرفیہ کی نظر میں
۷۔دم اور تعویز کی شرعی حیثیت
اتنی مصروفیا کے باوجود آپ مختلف چینلز پر اصلاحی و روحانی اور بزرگانِ دین سے متعلق نشر ہونے والے پروگراموں میں مدعو کیے جاتے ہیں۔ آپ وہاں تشریف لے جاتے ہیں اور علمی و روحانی بیان فرماتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کی صبح کی نشریات میں آپ کا درسِ حدیث بھی نشر کیا جاتا ہے۔جو عوام و خواص میں مقبول ہے۔
ہر اتوار کو بعد نمازِ عصر تا مغرب درگاہ ِعالیہ اشرفیہ میں مریدین و معتقدین کی روحانی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہیں۔ یہ نشست انٹرنیٹ کے ذریعے براہِ راست دیکھی جاسکتی ہے۔ اب تک ۱۱۰ سے زائد نشتیں ہوچکی ہیں جو ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے خطابات جو مختلف موضوعات پر ہیں وہ وغیرہ پر موجود ہیں۔
ہر جمعہ کو جامع مسجد غوثیہ گلبہار میں خطابت فرماتے ہیں ، یہ سلسلہ ۱۹۹۷ء سے جاری ہے۔
خلفاء:
آپ کے خلفاء میں درجِ ذیل حضرات شامل ہیں۔
۱۔مولان مفتی حماد میاں برکاتی اشرفی(دارالعلوم احسن البرکات ، حیدرآباد)
۲۔مولانا مفتی محمد شریف سعیدی اشرفی (میر پور خاص سندھ)
۳۔مولانا حیات نور خاں اشرفی(مورِشیس)
۴۔قاری جان محمد نوری اشرفی (منڈی، احمد آباد)
۵۔مولانا طاہر اشرفی(ہالینڈ)
۶۔علامہ اکرام المصطفیٰ اعظمی اشرفی(خطیب نیومیمن مسجد بولٹن مارکیٹ)
۷۔مولانا محمد حامد علی ناصر اشرفی(ناظم تعلیمات جامعہ غوثیہ اسلامیہ، شاہ فیصل کالونی)
۸۔حافظ محمد ہارون اشرفی(ہالینڈ)
مناصب:
۱۔سجادہ نشین درگاہ عالیہ اشرفیہ اشرف آباد فردوس کالونی، کراچی
۲۔ امیر مرکزی حلقہ اشرفیہ پاکستان (رجسٹرڈ)
۳۔امیر حلقہ اشرفیہ جیلانیہ (ہالینڈ)
۴۔چیئرمین طاہر اشرف ایجو کیشنل سوسائٹی
۵۔ایڈیٹر ماہنامہ الاشرف
۶۔پرنسپل سمنانی فاؤنڈیشن اسکول
۷۔سرپرست جامع مسجد امیر حمزہ ٹرسٹ
۸۔خطیب جامع مسجد غوثیہ گلبہار ، کراچی
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر قائم رکھے حضرت قطبِ ربانی قدس سرہ اور حضرت اشرف المشائخ قدس سرہ کا فیضِ روحانی آپ کے دست ِ مبارک سے جاری رہے۔
آمین بجاہ سید المرسلینﷺ
(تعارف سلسلہ اشرفیہ)