حضرت سید محمد غوث گوالیاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ برصغیر پاک و ہند کے متاخرین اولیاء کرام اور مشائخ عظام میں سے تھے آپ کا سلسلۂ طریقت حاجی حمید حضرت قاذن شاہ قدس سرہ کے خلفاء مامدار میں سے تھے۔ ملتا ہے شاہ قاذن نے حضرت عبداللہ شطاری سے خرقۂ خلافت حاصل کیا تھا سلسلۂ ظاہری کے ساتھ ساتھ آپ کو باطنی طور پر حضرت پیر پیراں سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ سے فیضاں روحانی میسر تھا۔ آپ ہی کے فیض سے مرتبہ غوثیت اور اقطابیت پر پہنچے تھے آپ کے دادا نیشا پور کے سادات میں سے تھے۔ آپ نیشاپور سے ہندوستان تشریف لائے یہاں ہی قیام پذیر ہوئے۔
کہتے ہیں کہ سید محمد غوث گوالیاری چودہ (۱۴) وہ سلسلہائے تصوف کے مقتداء تھے۔ کائنات ارض کی سیاحت کی۔ دنیا بھر کے روحانی خانوادوں سے فیض پایا تھا اور بعض حضرات سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا۔ سفر کے دوران ایک کوزہ کندھے پر اٹھائے رکھتے تھے۔ مصلّٰی بغل میں ہوتا تھا اور ایک عصا ہاتھ میں رکھتے جسمانی طور پر بڑے نازک و لطیف تھے۔
صاحب اخبارالاخیار لکھتے ہیں۔ کہ شیخ محمد غوث نے پہلے دن حضرت شیخ حمید کی خدمت میں حاضری دی تو حضرت شیخ استقبال کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ سے بغل گیر ہوکر کہنے لگے ’’محمد غوث آؤ! مرحبا! مرحبا!‘‘ حاضرین مجلس نے آپ کا یہ سلوک دیکھا تو پوچھا۔ اس شخص کو غوث کے رتبہ پر پہنچنے سے پہلے ہی غوث کہہ کر پکارنا کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا۔ یہ نیک فال ہے کہ اس کے والد نے پہلے ہی اس کا نام غوث رکھا ہے جس طرح بیٹے کا نام شاہ عالم رکھا جائے تو ابتداء میں وہی شاۂِ عالم نہیں ہوتا۔مگر ایک دن آتا ہے کہ اُسے شنشاہی ملتی ہے۔
کہتے ہیں کہ ابتدائی عمر میں شیخ محمد غوث اہل دعوت سے تعلق رکھتے تھے آپ ریاضت میں اسمائے اللہ کی دعوت میں مشغول رہتے اس کام کو آپ نے اس مقام تک پہنچایا۔ کہ سارے برصغیر میں آپ کا ثانی نہیں تھا۔ یہی اسماء خدا وند آپ کے باطن پر اثر انداز ہوتے چلے گئے اور آپ قطب وقت بن گئے۔ نصیرالدین ہی یوں بادشاہ آپ کے عقیدت مندوں میں سے تھا۔ آپ نے ایک کتاب معراج نامہ تصنیف کی تھی۔ جس میں اپنے عروج اور روحانی کمالات کا ذکر کیا تھا ہمایوں سلطنت ہند سے محروم ہوا۔ اور اپنا ملک چھوڑ کر ایران چلاگیا۔ تو درباری حاسدوں نے شیر شاہ سوری کے کان بھرے اور معراج نامہ پیش کر کے کہا اس میں کفریہ کلمات درج ہیں شیر شاہ آپ کو سزا دینا چاہتا تھا۔ آپ گوالیار سے ہجرت کرکے گجرات چلے گئے۔ گجرات کے علماء نے بھی آپ کی مخالفت کی اور ایک محضر نامہ لکھ کر آپ کے قتل کا فتویٰ دیا۔ شیخ وحیدالدین نے جو اس وقت علماء گجرات میں بہت بلند مقام رکھتے تھے۔شیخ سے عقیدت و ارادت رکھتے تھے علماء کی مجلس میں یہ نکتہ اٹھایا کہ معراج نامہ میں جتنے واقعات درج کیے گئے ہیں وہ تو عالمِ خواب کے واقعات ہیں بیداری اور عام حالات میں یہ واقعات و احوال رونما نہیں ہوئے۔ غرض یہ کہ اس مجلس میں آپ کا نکتۂ نظر پوری شہرت سے پیش ہوا۔ اور آپ نے فرمایا۔ یہ احوال عالم صحو و سُکر میں ہیں۔ علماء کرام نے اپنا محضر نامہ واپس لے لیا۔
آپ کے ایک بھائی حضرت بہلول نامی بھی صاحب ارشاد و کرامت بزرگ تھے۔ ہمایوں بادشاہ کو ان سے بے حد عقیدت تھی۔ مگر مرزا ہندال نے آپ کو شہید کردیا۔
حضرت شیخ محمد غوث گوالیاری بڑے صاحب تصانیف عالیہ تھے۔ ان میں سے جواہر خمسہ اور اوغوثیہ۔ اور بحرحیات بہت مشہور ہیں۔
آپ کی وفات ۱۵؍رمضان ۹۷۰ھ میں واقع ہوئی تھی۔ مزار پر انوار گوالیار میں ہے۔
محمد غوث سید قطب عالم |
|
چودر وصل حذاگر دید موصول |
(خزینۃ الاصفیاء)