سید صوف سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
رسالہ،تحفتہ الو اصلین،میں لکھا ہے کہ آپ حضرت سید گاژرونی رحمتہ اللہ علیہ جن کا مزار مسجد وزیر خاں کے صحن میں واقع ہے،کے ہم عہد و ہم مجلس تھے،کئی لوگ آپ کو حضرت گاژرونی رحمتہ اللہ علیہ کا بھائی بتا تے ہیں مگراس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
آپ نہایت خدا رسیدہ بزرگ تھے،فیروز شاہ تغلق کے زمانہ میں لاہور تشریف اور اسی بادشاہ کے عہد میں وفات پائی، واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ سلطان فیروز شا ہ تغلق کے زمانہ میں جب دشمن نے لاہور پرحملہ کیا تو آپ بھی مردانہ وار دشمن کے مقابلہ پرڈٹ گئے اور جام شہادت نوش فرمایا۔
آپ کی وفات حسرت آیات ۱۲۸۴ء بمطابق ۷۸۶ھ بعہد سلطان فیروز شاہ تغلق ہوئی، اس زمانہ میں اس مقام کو محلہ رڑہ کہاجاتا تھا اور یہاں نادر خاں لودھی امیر الا مراء کی حویلی تھی جو اس کے وار ثین کے پاس عہد شاہجہانی تک رہی۔
اس کےبعد نواب وزیر خاں نے مسجد تعمیر کرنے کےلئیے یہ حویلی خرید کرلی تھی۔
آپ کا مقبرہ مسجد وزیر خان کے دروازے کے باہر چوک میں واقع ہے،انگریزوں کے عہد حکومت یعنی ۱۸۵۰ءمیں جب چوک کے اند رونی مکانات گرائے گئے اور چوک بنا یا گیا تو اس خالی مزار پر میاں محمد سلطان ٹھیکیدار نے روضہ بنو ادیا۔
مسجد وزیر خاں کی تعمیر سے پہلے ہی یہ مزار اس جگہ پر موجود تھا، سکھوں کے عہد میں بھی اس مزرا پر بڑی رونق رہتی تھی،بیان کیا جاتا ہے کہ لاہور کا انگریز ڈپٹی کمشز میجر میکر یگر اس مزار کو منہدم کرانا چاہتا تھا مگر اس کی کوئی پیش نہیں چلی چنا نچہ جب روضہ بنوایا گیا تو اس کی شمالی دیوار پر سنگ مرمر کی تختی پر یہ عبادت لکھوائی گئی ،مقبرہ ہشت پہلو ہے۔
بصو ابدید صاحب عالی مناقب میجر جارج میکر یگر صاحب بہادر ڈپٹی کمشز ضلع لاہور مقبرہ متبرکہ حضرت سید صوف قدس سرہ تعمیر کردہ شیخ سلطان ٹھیکیدار سرکار فیض آثار کمپنی انگریز بہادر دام اقبالہ،۱۸۵۲ء۱۲۶۸ھ بہ اتمام رسید۔
ان دنوں آپ کے مزار پر جو سنگ مرمرکی تختی لگی ہے اس پر تحریر ہے ،شیخ المشائخ حضرت پیر سخی سید صوف فیض بخش رحمتہ اللہ علیہ الحسنی سہروردی سن وصال ۷۸۶ھ تعویذ قبر نہایت خو بصورت اور فن تعمیر کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
مزار اقدس پر یہ عبارت بھی تحریر ہے۔
روضہ اقدس سلطان العارفین زبدۃ الکا ملین منظو ر بارگاہ ایزد حضرت سید صوف فیض بخش عظیم نور اللہ مرقدہ در عہد بادشاہ ابو الظفر فیروز شاہ تغلق،اس کے علاوہ اور اشعار بھی لکھے گئے ہیں۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)