آپ شیخ قطب الدین منور ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور خلیفہ اور نامور مرید تھے۔ ہمیشہ زہد و ریاضت میں مصروف رہتے ایک وقت ایسا آیا کہ جنگل کے درندے پرندے و چار پائے اور مویشی آپ کے اشارے پر چلنے لگے۔ جنگل میں چلتے چلتے اگر انہیں اپنے پیر روشن ضمیر کی زیارت کا خیال آتا تو کسی شیر ببر کو پکڑتے اور اُس پ ۔۔۔۔
آپ شیخ قطب الدین منور ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور خلیفہ اور نامور مرید تھے۔ ہمیشہ زہد و ریاضت میں مصروف رہتے ایک وقت ایسا آیا کہ جنگل کے درندے پرندے و چار پائے اور مویشی آپ کے اشارے پر چلنے لگے۔ جنگل میں چلتے چلتے اگر انہیں اپنے پیر روشن ضمیر کی زیارت کا خیال آتا تو کسی شیر ببر کو پکڑتے اور اُس پر سوار ہوجاتے اور خونخوار سانپ کو اٹھاتے چابک بناکر چل نکلتے اور شہر کو جانکلتے شہر کے قریب پہنچ کر سانپ اور شیر کو شہر کے باہو چھوڑ دیتے اور خود ننگے پاؤں حضرت پیر کی خدمت میں حاضر ہوجاتے ایک دن آپ بے خودی کی حالت میں شیر پر سوار اپنے پیر کی خدمت میں جا پہنچے، آپ کے پیراس وقت ایک دیوار پر بیٹھے تھے۔ سید تاج دین کو شیر پر سوار دیکھ کر فرمایا تاج دین شیروں اور حیوانوں کو قابو کرلینا کوئی بڑی بات نہیں ہے اللہ کے بندے تو دیوار کو حکم کریں تو وہ بھی چل پڑتی ہے ابھی تک شیخ قطب الدین کی زبان سے یہ الفاظ نکلے ہی تھے کہ دیوار چلنے لگی، حضرت شیخ نے دیوا رکو پاؤں مار کر کہا ہم نے تو یہ بات تمثیلاً کہی ہے ہم نے تمہیں تو نہیں کہا تھا کہ تم چل پڑو لہذا جہاں سے چلی ہو واپس جاکر کھڑی رہو۔
سیّد تاج الدین کا ایک بیٹا تھا جسے شیخین ابدال کہتے تھے بڑا ہی بزرگ اور تارک الدنیا انسان تھا۔ اُس کے گھر میں ایک بہت بڑا پتھر تھا، اور ابھی تک وہ پتھر اُس کے گھر کی دہلیز کے باہر پڑا ہے۔ آپ اپنی زندگی میں ایک لکڑی کا پیالہ اس پتھر پر رکھ دیتے تھے۔ آنے جانے والے اس میں نقدی ڈال دیتے تھے شام کے وقت شیخین ابدال ان چیزوں کو اٹھاتے اور کچھ خرچ کردیتے اور باقی غریبوں میں تقسیم کردیتے۔ اس پیالے کا معمول یہ تھا کہ اگر بازار میں غلہ مہنگا ہوتا تو اُس میں پیسے زیادہ آتے اور اگر سستا ہوتا تو تھوڑے پیسے آتے۔
شیخ تاج الدین نے سات سو چوراسی ہجری میں وفات پائی۔
شیخ تاج الدین شہ عالم در اوصاف
تاج دین اعزاز دنیا شیخ حق بین گفتہ اند
کروچوں رحلت بجنت خلق تاریخ وصال
تاج فقر و نیز تاج شاہ دین گفتہ ا ند
۷۸۴ھ
اخبارالاخیار میں لکھا ہے کہ سید تاج الدین کا مزار پر انوار نارنول میں ہے۔