حضرت سید یعقوب زنجانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ اولیائے کبار لاہور میں شمار ہوتے تھے علوم ظاہری اور باطنی میں جامع تھے شریعت و نجابت میں یکتا تھے سلسلہ عالیہ جنیدیہ سے تعلق رکھتے تھے صاحب حال و قال بزرگ تھے آپ کے والد محترم سید علی صحیح النسب حسینی سادات میں سے تھے آپ کا سلسلہ نسب سولہ واسطوں سے حضرت ۔۔۔۔
حضرت سید یعقوب زنجانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ اولیائے کبار لاہور میں شمار ہوتے تھے علوم ظاہری اور باطنی میں جامع تھے شریعت و نجابت میں یکتا تھے سلسلہ عالیہ جنیدیہ سے تعلق رکھتے تھے صاحب حال و قال بزرگ تھے آپ کے والد محترم سید علی صحیح النسب حسینی سادات میں سے تھے آپ کا سلسلہ نسب سولہ واسطوں سے حضرت امام موسیٰ کاظم سے جاملتا ہے آپ ایمائے غیبی سے ۵۰۵ھ میں ترکستان سے برصغیر میں وارد ہوئے لاہور میں سکونت اختیار کی آپ کی مشیخیت کا شہرہ چار دانگ عالم میں گونجنے لگا۔ صاحب کرامت و خوارق ہونے کی وجہ سے لوگوں میں متعارف ہوئے لاہور کے علماء اور شرفاء نے آپ کے مقام مشیخیت کو تسلیم کیا تھا۔
آپ کے زمانے میں معز اللہ کہ بہرام شاہ بادشاہ بن مسعود شاہ بن ابراہیم شاہ غزنوی ہندوستان کا بادشاہ تھا۔ پنجاب میں غزنوی سلطنت کا گورنر طفرل نامی تھا وہ آپ کا بڑا معتقد تھا گورنر کی وجہ سے بے پناہ مخلوق خدا بھی آپ کے حلقۂ ارادت میں آگئی اور لاہور سے نکل کر آپ کی شہرت پورے پنجاب میں پھیلنے لگی آپ سے کرامات اور خوارق ظاہر ہوئیں جن دنوں حضرت خواجہ معین الدین اجمیری چشتی لاہور تشریف لائے اور حضرت داتا گنج بخش کے مزار پُر انوار پر معتکف ہوئے۔ تو حضرت صدر دیوان لاہور میں موجود تھے یہ دونوں بزرگان دین بڑی محبت سے اکٹھے رہتے تھے اور حضرت صدر دیوان کو حضرت اجمیری سے بے پناہ محبت اور عقیدت تھی حضرت صدر دیوان کے مزار کے قریب ہی آج تک خواجہ اجمیری کی نشست گاہ آج تک عوام کی زیارت گاہ ہے۔
معبتر اور صحیح اقوال سے آپ کا سن وفات ۱۶؍ماہ رجب ۶۰۴ھ ہے۔
چو زنجانی ازین دنیا سفر کرد
شہِ مقبول زنجانی رقم شد
بگو مسعود مہدی صدر دیوان
۶۰۴ھ
مجب ایزدی گردید محبوب
سالِ رحلتش آں شاہ مطلوب
دگر فرما مقدس پیر یعقوب
۶۰۴ھ
(خزینۃ الاصفیاء)