حضرت ابوالحسن سید علی گیلانی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:سید علی۔کنیت:ابوالحسن۔لقب:ضیاءالدین۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:ابوالحسن سید ضیاء الدین علی گیلانی بن سید مسعود غازی گیلانی بن سید ابوالعباس احمد گیلانی بن سید صفی الدین گیلانی المعروف سید صوفی قادری بن سید سیف الدین عبدالوہاب گیلانی بن غوث الاعظم محی الدین سیدعبدالقادر جیلانی ۔(رضی اللہ عنہم اجمعین)
تصحیح:بہت سے مؤرخین نے آپ کو سید مسعود گیلانی کا پوتا اور سید ابوعلی کا بیٹا لکھا ہے۔حالانکہ سید مسعود گیلانی کا آپ کے علاوہ کوئی اور بیٹا نہیں تھا۔صحیح یہ ہے کہ حضرت سید علی گیلانی سید ابو علی مسعود گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے،نہ کہ پوتے ۔(تکملہ مفتاح الفتوح۔اخبارالاخیار۔تذکرہ مشائخِ قادریہ۔ شریف التواریخ)
تاریخِ ولادت:آپ کی ولادت باسعادت 645ھ، بمطابق 1247ء کو "حلب"شام میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:آپ نے تمام علوم اپنے پدر بزرگوار سے حاصل کیے۔آپ جملہ علوم معقول و منقول سے فارغ التحصیل ہوئے، جامع العلوم ،اور اپنے وقت کے بہت بڑے عالم اورکامل ولی تھے۔
بیعت وخلافت:اپنے والدِ گرامی حضرت شیخ المشائخ سید ابو البرکات محی الدین مسعود گیلانی حلبی رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور خرقہ خلافت و اجازت حاصل کیا۔
سیرت وخصائص: وارث الانبیاء و المرسلین، محبوب حبیبِ رب العالمین، مظہر کمالاتِ نبویہ، مزینِ اطوارِ غوثیہ، مہبطِ انوار وتجلیاتِ الٰہی، مصدرِ فیوضاتِ نا متناہی، سلطان العرفاء، فخرِ ملت ابوالحسن سید ضیاء الدین علی گیلانی رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ حضرت سید ابو البرکات محی الدین مسعود گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند اکبر اور خلیفہ اعظم و سجادہ نشین تھے۔ آپ نے بہت ممالک کی سیاحت کی اور جہاں جہاں تشریف لے گئے وہاں دینِ اسلام کاچراغ روشن کرتے گئے۔بہت سے غیر مسلم آپ کے دستِ حق پرست پر مسلمان ہوئے،فساق وفجار تائب ہوئے،اور سالکین راہِ حقیقت مقامِ حقیقت سے سرفراز ہوئے۔ اپنے بزرگوں کی طرح مشربِ توحید آپ پر غالب تھا۔ جس وقت منبر پر وعظ کے لیے کھڑے ہوتے تو ایسے ایسے حقائق و معارفِ توحید بیان فرماتے جن کے ادراک سے علمائے ظاہری کے افہام قاصر رہتے۔
آپ جامع کمالاتِ صوری و معنوی تھے۔ وسیع الاخلاق اشارات و حالاتِ عالیہ رکھتے، دُنیا و اہلِ دُنیا کو نظر اُٹھا کر بھی نہ دیکھتے،ہردم ذاتِ حق کے مشاہدہ میں مستغرق رہتے، معرفت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ میدانِ حقیقت میں یکہ تاز تھے۔ عاجزوں کی نوازش کرنا آپ کا شیوہ تھا۔
وصال:آپ کاوصال بروزمنگل،2/محرم الحرام 715ھ، بمطابق 8/اپریل 1315ء کو ہوا۔آپ اپنے والد کے مزار "حلب"شام میں مدفون ہیں۔
ماخذومراجع: شریف التواریخ۔تذکرہ مشائخِ قادریہ