حضرت ابوالولیداحمد بن ابی الرجاعلیہ الرحمۃ
آپ گاؤں آزادان کے رہنے والے ہیں جو کہ ہرات کہ متصل ہے۔علوم ظاہری و باطنی کے عالم تھے۔امام احمد بن حنبل ؓکے شاگرد ہیں۔امام بخاری نے اپنی صحیح میں ان سے حدیث روایت کی ہے۔شروع میں مالدار تھے۔سب کو حدیث کی طلب اور حج ۔۔۔۔
حضرت ابوالولیداحمد بن ابی الرجاعلیہ الرحمۃ
آپ گاؤں آزادان کے رہنے والے ہیں جو کہ ہرات کہ متصل ہے۔علوم ظاہری و باطنی کے عالم تھے۔امام احمد بن حنبل ؓکے شاگرد ہیں۔امام بخاری نے اپنی صحیح میں ان سے حدیث روایت کی ہے۔شروع میں مالدار تھے۔سب کو حدیث کی طلب اور حج وجہاد میں صرف کردیاتھا۔ہرات سے سفر کیا کرتے تھےاور جب آپ کا مال خرچ ہو چکتا تو ہرات میں لوٹتے اور اپنی بعض ملکیت فروخت کر دیتے۔پھر صفر کو نکل جاتےیہاں تک تمام مال اسی طرح خرچ کردیا۔کہتے ہیں کہ ان کا ایک دوست چار ہزار درہم کا محتاج ہوگیا۔آپ کہ پاس اس نے بیان کیا۔جب وہ گھر میں چلا گیاتو ابو الولید نے طار ہزار درہم تھیلی میں ڈالے اور اس کے پاس بھیج دیے۔جب وہ دوست اپنا کام کر چکا اور کچھ مدت گزر نے کے بعد وہ روپیہ بہم پہنچا کر تھیلی میں ڈال کر آپ کو واپس کردیا تو ابوالولید نے قبول نہ کیا۔
وہ دوست آپ کے نزدیک آیا اور سلام کہا۔کہا کہ اگر سلام کا رد کرنا واجب نہ ہوتا تو میں تم کو جواب نہ دیتا۔آخر چار ہزار درہم کی کیا حقیقت ہے جو تم نے واپس بھیج دیے۔وہ رحمتہ اللہ علیہ ۲۳۲ہجری میں فوت ہوئے اور ان کی قبر موضع آزادان میں ہے جس کی زیارت کی جاتی ہے اور اس کو متبرک سمجھاجاتاہے۔
(نفحاتُ الاُنس)