سید الاشجعین زید شہید
سنِ پیدائش:
۷۵ھ ۔
والد اور والدہ کا نام :
والد کا نام حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور والدہ کا نام حضرت جیدا رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے۔
حضرت زید شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رشتہ:
حضرت زید رضی اللہ عنہ رشتے میں حضرت امام باقر کے چھوٹے بھائی ہیں۔
علمی امتیاز :
امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:’’ میں نے حضرت زید کو دیکھا جیسا ان کے اہل بیت کو دیکھا پس میں نے ان کے زمانے میں ان سے بڑا فقیہ ، صاحب علم، حاضر جواب اور روشن بات کہنے والا نہ دیکھا۔‘‘
آپ کی مہر مبارک پر کیا کندہ تھا؟
’’إصبر توجر اصدق تنجح‘‘ صبر کر اجر ملے گا، سچ بول نجات پائے گا۔
اولادِ امجاد:
آپ کے چار صاحبزادے تھے: (۱) سید یحییٰ (۲) سید حسین (۳) سید محمد (۴)سید عیسیٰ موتم الاشبال رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
سنِ شہادت:
۱۲۱ھ۔
واقعۂ شہادت:
اموی بادشاہوں کا ظلم و ستم جب حد سے گذر گیا تو آپ نے ہشام بن عبد الملک کے زمانے میں کوفہ میں خروج فرمایا، اور کوفیوں کی روایتی غداری اور بیوفائی شہادت کا سبب بنی۔ انہوں نے یہ شرط لگائی کہ آپ ابو بکر و عمر کو برا کہیں، آپ نے انکار کیا تو کوفیوں نے کہا ’’اذن نرفضک ‘‘ یعنی ہم آپ کا ساتھ چھوڑ دیں گے اور چھوڑ بھی دیا۔ اسی دن سے غداروں کو رافضی کہا جانے لگا۔
شہادت کے بعد کا سلوک :
یوسف ثقفی نے آپ کی لاش کو قبر سے نکال کر سرِ مبارک کاٹ کر ہشام کے پاس بھیجا، اس ظالم نے سر مبارک کو دمشق کے دروازے پر لٹکایا اور جسم مبارک کو ننگا کر کے سولی پر چڑھایا اور چار پانچ سال تک سولی ہی پر رہا، اس بیچ مکڑی نے جالا لگا کر آپ کی ستر پوشی کی۔
حضرت جریر بن حازم کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا:
حضرت زید کو سولی دیے جانے کے بعد حضرت جریر بن حازم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں فرماتے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زید کے جسم سے پشت مبارک لگائے فرما رہے ہیں: اے لوگو! میرے فرزند کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہو۔
مزار مبارک:
حضرت زید شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزارِ مبارک مصر میں ہے۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی