خلف بن ایوب بلخی: امام زفر و امام محمد اصحاب میں سے فقیہ محدث ،عابد،زاہد صالح تھ۔کنیت ابو سعید تھی۔ فقہ امام ابو یوسف سے اخذ کی اور حدیث کو اسرائیل بن یوسف سے سُنا اور اسد بن عمرو بن عوف اور معمر سے روایت کیا اور آپ سے امام احمد اور ابو کریب وغیرہ نے روایت کی اور صحیح ترمذی میں یہ حدیث آپ سے روایت ہوئی خصلتان لا یجتمعان فی منافق حسن سمت وفقہ فی الدین ۔ مدت تک آپ ابراہیم بن اوہم کی صحبت میں رہے اور ان سے طریق زاہد اخذ کیا ۔ضمیر سے روایت ہے کہ اگر خلف بن ایوب کا علم جمع کیا جائے تو البتہ علی رازی کے علم کے برابر ہو مگر یہ کہ آپ نے اپنے علم کو زہد و صلاحیت میں ظاہر کیا ۔آپ سے بہت سے مسائل ظاہر ہوئے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ میں اس شخص کو شہادت قبول نہیں کرتا جو مسجد میں فقیر کو خیرات دے۔
کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ بیمار ہوئے،جب نماز کا وقت آتا تو اپنے اصحاب کو کہتے کہ مجھ کو کھڑا کروا اور تکبیر کے کہنے تک مدد دو ،پھر چھوڑا دو چنانچہ آپ کے اصحاب ایساہی کرتے پس آپ تند رستوں کی طرح نماز ادا کر لیتے ار جب سلام پھیرتے تو مارے ضعف کے زمین پر گر پڑتے لوگوں نے اس کا سبب پوچھا ، آپ نے فرمایا کہ مرض امور الٰہی سے برابری نہیں کر سکتا۔ ایک دفعہ نماز کی حالت میں آپ کو زنبور نے کا ٹا اور خون نکلا ،آپ کے بیٹے نے شور مچایا کہ آپ کو وضو ٹوٹ گیا،آپ نے فرمایا کہ بخدا مجھ کو زنبور کے کاٹنے کا کچھ خبر نہیں ہوئی۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ بیمار ہوئے اور امری داؤد آپ کی عیادت کو آیا ، آپ نے اس سے منہ پھیر کر دیوار کی طرف کرلیا۔ آپ کے صاحبزادے غذر کیا کہ آپ تمام رات نہیں سوئے اب آرام کیا ہے۔ آپ بولے کہ اے لڑکے جھوٹ بولنا حرام ہے، میں سوتا ہوں لیکن میں نے حدیث میں دیکھا ہےکہ امری وں سے بات کرنی حرام ہے، اب میں اس شک میں ہوں کہ آیا ان کی طرف دیکھنا بھی حرام ہے یا نہیں۔ پس میں نہیں چاہتا کہ مشتبہ امرکا مرتکب ہوں ۔ جب داؤد نے یہ بات سنی تو وہ خدا کی درگاہ میں بڑا ارویا اور دعا کی کہ یا الٰہی ! خلف بن ایوب مجھ سے نفرت کرتے یں اور میں ان کی زیارت سے تیرا تقرب چاہتا ہوں پس مجھ کوبخشش دے۔ کہتے ہیں کہ جب داؤد فوت ہوا تو لوگوں نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا کہ خدا نے تجھ سے کیا سلوک کیا؟ اس نے جواب دیا کہ بسبب اس دعا کے جو میں نے کی تھی خدا نے مجھ کو بخش دیا۔ وفات آپ کی بقول صحیح ۲۱۵ھ میں ہوئی۔
(حدائق الحنفیہ)