معروف حسین شاہ قادری نوشاہی، علامہ پیر سیّد
(برطانیہ)
اسمِ
گرامی: معروف
حسین
نسب: سیّد
تاریخِ ولادت: 30؍
ربیع الاوّل1355ھ
مطابق 20؍ جون 1936ء
مقامِ ولادت: آزاد
کشمیر کے موضع چک سواری (ضلع میر پور)
والدِ ماجد: حضرت پیر سیّد چراغ حسین شاہ قادری
خاندانی پس منظر:
پیرِ
طریقت حضرت علامہ پیر سیّد معروف حسین شاہ قادری ایک عظیم علمی و روحانی خاندان کے
چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے جدِّ اعلیٰ حضرت پیر سیّد نوشہ
گنج بخش قادری کے دستِ حق پرست پر دو لاکھ سے زائد غیر مسلموں نے اسلام
قبول کیا؛ علاوہ ازیں، آپ کے والدِ ماجد حضرت پیر چراغ حسین شاہ قادری عظیم روحانی اور صاحبِ کشف و کرامت
بزرگ تھے، آزاد کشمیر و پاکستان کے سیکڑوں اَفراد آپ کے حلقۂ ارادت میں شامل ہوئے۔
آپ کے آبا و اَجداد
تقریباً ایک صدی قبل و غل شریف (ضلع گجرات) سے نقلِ مکانی
کر کے آزاد کشمیر میں اِقامت پذیر ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
حضرت سیّد معروف
حسین قادری کی ابتدائی تربیت، والدِ ماجد کے زیرِ سایہ ہوئی اور ۱۹۴۶ءمیں ان کے انتقال پر آپ نے اپنے برادرِ اکبر حضرت علامہ ابو الکمال برق قادری کی
نگرانی میں تعلیم و تربیت کے مراحل طے کرنے شروع کیے۔
۱۹۵۳ء میں
ہائی اسکول چک سواری سے میڑک کا امتحان پاس کیا
اور پھر اسی سال علومِ اسلامیہ کی تحصیل کے لیے مشین محلّہ [۱] کے دار العلوم میں داخلہ لے کر فقیہ العصر
حضرت علامہ مفتی اعجاز ولی خان اور مولانا
محمد یوسف مہتمم جامعہ سے استفادہ کیا۔ ۱۹۵۵ء میں راولپنڈی تشریف لے گئے جہاں حضرت علامہ محمد صادق چشتی سے صرف و نحو کی متوسط کتب،
تفسیرِ قرآن، مثنوی مولانا روم اور علمِ فقہ کی چند کتابوں کا درس لیا۔ بعد ازاں
راولپنڈی ہی میں اہلِ سنّت و جماعت کی
مرکزی درس گاہ ’’احسن المدارس‘‘ میں داخل ہوئے اور علوم فنون کی تکمیل پر یہیں سے ۱۹۶۱ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔
اَساتذۂ کرام:
دار العلوم ’’احسن
المدارس‘‘ میں آپ نے جن اساتذہ سے اکتسابِ فیض کیا، اُن کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
1. علامہ شاہ محمد عارف اللہ قادری
2. مولانا قاضی عبد الغفور
3. مولانا مکی احمد خان
4. مولانا عبد المتین سرحدی
5. مولانا نور محمد چشتی
6. مولانا عبدالحق
7. مولانا حافظ اللہ بخش
علاوہ ازیں، آپ نے حضرت علامہ سیّد عبد القادر شاہ گیلانی سے بھی استفادہ کیا۔
احسن المدارس کی نگرانی:
ایوبی دور میں جب
حضرت علامہ شاہ محمد عارف اللہ قادری کو تین ماہ کے لیے ضلع بدر کیا گیا تو اس
عرصے میں آپ دار العلوم ’’احسن المدارس‘‘ کے جملہ امور کی نگرانی فرماتے رہے۔
برطانیہ میں قیام اور سرگرمیاں:
۱۹۶۱ء میں
حضرت پیر سیّد معروف حسین قادری، بعض اَحباب کےاِصرار پر برطانیہ تشریف لے گئے،
جہاں ڈیڑھ دو ماہ کا عرصہ برمنگھم میں رہنے کے بعد آپ نے بریڈ فورڈ میں مستقل قیام
اختیار کیا۔
برطانیہ میں آپ نے ایک فیکٹری میں ملازمت
کو ذریعۂ معاش بنانے کے بعد مسلمانوں کی اصلاح کی طرف توجہ دی۔ اپنی رہائش گاہ پر
مسلمانوں کی دینی تعلیم و تربیت کا آغاز کیا اور تلاش و جستجو کے بعد چند مخلص
احباب کو جمع کر کے ۱۹۶۳ء میں ’’جمعیت تبلیغ الاسلام‘‘ کے نام سے ایک
تنظیم قائم کی۔ مختلف اوقات میں صوبیدار محمد خان، پروفیسر عبد الکریم چشتی، راجہ
محمد عارف اور الحاج محمد خاں بوستاں اس جماعت کے صدر رہے۔ آپ نے اپنے مکان کو
مرکز کی حیثیت دیتے ہوئے تدریس اور ماہانہ اجلاس کا انتظام کیا اور آپ کی مسلسل
کوشش سے سیکڑوں نوجوان اور بچّے ابتدائی دینی تعلیم سے بہرہ ور ہوئے اور مسلمانوں
میں دینی و مذہبی شعور اُجاگر ہوا۔
مسلمانوں کو
اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنے کے لیے آپ نے ایک
لائبریری قائم کی، جسے ’’جمعیت تبلیغ الاسلام‘‘نے مزید وسعت دی اور اب
مختلف زبانوں میں ڈھائی ہزار سے زیادہ کتب اس لائبریری میں موجود ہیں۔
۱۹۶۶ء میں
آپ کی تجویز پر مسلمانانِ برطانیہ نے آپ کے گھر کے سامنے ایک مکان خرید کر اس میں
مسجد اور مدرسہ قائم کیا اور پھر ۱۹۶۱ء میں
اس سے ملحق ایک دوسرا مکان خرید کر مسجد کو وسعت دی۔ اس مسجد میں کم و بیش تین
ہزار نمازی بَہ یک وقت نماز پڑھ سکتے ہیں۔ امامت و خطابت اور تدریس کے فرائض خود
پیر صاحب موصوف، رضا کارانہ طور پر سر انجام دیتے رہے۔
آپ کی کوششوں سے ’’جمعیت تبلیغ الاسلام‘‘
کی دعوت پر ۱۹۶۷ء میں قائدِ ملّتِ اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمد نورانی نے شمالی
انگلینڈ کا تبلیغی دورہ کیا۔
۱۹۶۸ء میں حضرت علامہ شاہ محمد
عارف اللہ قادری کو تبلیغی دورے کی دعوت دی گئی اور ۱۹۷۳ء
میں نبیرۂ اعلیٰ حضرت، علامہ ریحان رضا خاں بریلوی نے
برطانیہ کے مختلف شہروں میں تبلیغی دورہ فرمایا۔
۱۹۶۹ء میں
آپ نے برطانیہ کے مختلف شہروں میں رہائش پذیر علمائے اہلِ سنّت
کا ایک اجلاس بلایا اور ’’سنی جمعیت علمائے اسلام یو
کے(UK)‘‘ تشکیل
کی گئی۔
یکم جون ۱۹۷۵ء کو اس تنظیم نے برمنگھم میں ’’آل یو کے
سنّی کانفرنس‘‘ منعقد کی، جس میں چھ ہزار سے
زیادہ مسلمانوں نے شرکت کی۔ ۱۷؍ اگست
۱۹۷۵ء کو اسی تنظیم کے زیرِ اہتمام لنکا شائر
کے شہر بولٹن میں معراج النبی ﷺ
کانفرنس منعقد ہوئی۔
آپ نے شب و روز کی محنتِ شاقّہ کے بعد
برطانیہ میں مقیم آزاد کشمیر کے چند مخلص احباب پر مشتمل
’’انجمن اسلامیہ‘‘ قائم کی، جس نے چک سواری (آزاد کشمیر) کے مقام پر ۱۹۶۹ء میں ’’جامعہ اسلامیہ‘‘ کے نام سے ایک
دینی درس گاہ قائم کی۔ اسی طرح ’’جمعیت تبلیغ الاسلام‘‘ کے اراکین کے تعاون سے ۱۹۶۹ء ہی میں دولت نگر ضلع گجرات میں بھی ایک
دینی ادارہ قائم کیا ۔آپ کی مساعیِ جمیلہ سے برطانیہ
میں اہلِ
سنّت و جماعت کی کئی مساجد قائم کی گئیں۔ صرف بریڈ فورڈ میں آپ کی نگرانی میں تین
مساجد تعمیر کی گئیں۔ ایک مسجد جو زیرِ تعمیر ہے، برطانیہ کی خوب صورت ترین مسجد
ہوگی۔ بریڈ فورڈ کے علاوہ دوسرے بڑے بڑے شہروں میں بھی آپ کے تعاون اور دل چسپی سے
بیسیوں مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔
حضرت پیر سیّد
معروف حسین قادری کی ان گنت اسلامی خدمات میں سے ایک
’’ورلڈ اسلامک مشن‘‘ کا قیام ہے۔ آپ کی خواہش تھی کہ مستشرقین کی جانب سے
اسلام کے خلاف مذموم پرو پیگنڈے کا مسکت جواب دینے اور اسلام کے سنہری اصولوں کو
عام کرنے کی خاطر ایک عالمگیر تنظیم کا قیام عمل میں لایا جائے، چنانچہ اس مقصد کی
خاطر حرمین طیبین میں مختلف ممالک سے آئے ہوئے علمائے اہلِ سنّت
کے کئی اجلاس ہوئے اور بالآخر ۲۱؍
جنوری ۱۹۷۳ء کو آخری اجلاس میں ’’ورلڈ اسلامک مشن‘‘
کے نام سے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا۔ اس اجلاس میں
ہندوستان، پاکستان، مصر، کویت، عراق، مراکش، شام اور ترکی کے علمانے شرکت کی۔ مجاہدِ ملّت علامہ عبدالستار خان نیازی اور حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری بھی شریکِ مجلس تھے۔ پیر
صاحب موصوف کو کنوینئرمقرر کیا گیا اور پھر ایک سال بعد بریڈ فورڈ (برطانیہ) کے
’’سینٹ جارجز ہال‘‘ میں عالمی تنظیمی کنونشن منعقد ہوا، جس میں کنونشن کے مہمانِ
خصوصی علامہ شاہ احمد نورانی کو مشن کا صدر اور
ہندوستان کے مشہور اہلِ قلم عالمِ دین علامہ ارشدالقادری کو جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا۔
علامہ پیر سیّد
معروف حسین قادری کی قیادت میں برطانیہ میں مقیم علما و عوامِ اہلِ سنّت
کی مساعی سے بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے قریب ایک بہت بڑی عمارت کو چالیس ہزار پونڈ
میں خرید کر ’’اسلامک مشنری کالج‘‘ قائم کیا
گیا۔اس کالج کے منصوبے میں جناب ڈاکٹر محمد حنیف فاطمی پروفیسر کویت یونیورسٹی کی
کاوشوں کا بھی بہت بڑا دخل ہے۔
پیر صاحب معروف
حسین، دیارِ غیر میں مسلکِ حقّہ اہلِ سنّت
و جماعت کی ترویج کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ آپ کی کوششوں سے امام احمد رضا خان بریلوی کے ترجمۂ قرآنِ پاک کا انگریزی
ترجمہ جلد ہی امریکہ و برطانیہ میں شائع ہو رہا ہے۔
[۱۔
مکتوب بنام استاذ محترم حضرت مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری۔ (مرتب)
( تعارف
علماءِ اہلِ سنّت)
وصالِ پُر ملال :
فتاوٰی
رضویہ شریف کی پاکستان اور انڈیا سے اشاعت میں مرکزی کردار ادا کرنے والی
شخصیت، ورلڈ اسلامک مشن کے بانی، برطانیہ میں دینی و مذہبی تحریکات کے صفِ اوّل کے
راہ نما، سادہ زندگی گزارنے والے درویش، علامہ پیر سیّد
معروف حسین شاہ قادری نوشاہی12؍ محرم الحرام 1446ھ بمطابق 19؍
جولائی 2024ء کو وصال فرماگئے۔