اشرفی ہوں بندئہ مسکین ہوں کادم قوم و غلام دین ہوں
مجاہد تحریک ختم نبوت ، خطیب پاکستان حضرت مولانا دین ابن مولانا میاں سید احمد ابنمیاں فضل دین ابن میاں کرم دین چکوڑی ضلع گجرات میں پیدا ہوئے (گجرات سے ۰ میل دور سرگودھا روڈ پر کنجاہ اور منگوال کے درمیان چکوڑی بکھو کا اسٹاپ ہے) قرآن مجید والد ماجد سے پڑھا ، ڈیڑھ میل دور قصبہ کنجاہ کے سکول میں سات جماعت تک تعلیم حاصل کی ، مولانا محمد عبد اللہ کنجاہی سے سکندر نامہ تک فارسی کی کتابیںپڑھیں، پھر لاہور آگئے،استاذ الفضلاء مولانا محمد مہرالدین (مؤلف تسہیل المبانی شرح مختصر المعانی) مفتی ٔ اعظم پاکستان مولانا ابو البرکات سید احمد دامت برکاتہم العالیہ اور اما المحدثین مولانا سید دعدار علی شاہ قدس سرہ سے درس نظامی اور حدیث پاک کی تکمیل کی[1] اور ۱۳۵۲ھ میں سند فراغت حاصل کی ، سند فراغت پر امام المحدثین کی مہر ثبت ہے اور مفتی ٔ اعظم پاکستان کے تصدیقی دستخط ان الفاظ میں رقم ہیں :
’’اشدان المولی غلام دین الھقہ اللہ بالسلف الصالحین قد قرء علی وتعلم منی ومن غیری من مدرسۃ دار العلوم حزب الاحناف الکتب المتداولۃ اذاقہ اللہ حلاوۃ العلوم النافعۃ وانا الفقیر الیالمولی القدیر سید احمد تزود ہ لغد المکنی بابی البرکات ناظم حز ب الاحناف لاہور ، المرقوم ۱۳۵۳ھ[2]
حضرت شاہ علی حسین اشرفی کچھو چھعی کے دست اقدس پر بیعت تھے ، فارغ التحصیل ہونے کے بعد انجن شیڈ لاہور کی چھوٹی سی مسجد میں خطیب مقرر ہوئے ۔ آپ کی جادو بنای اور خوش نوائی نے سامعین کے دل موہ لئے ، جمعہ کے موقع پر عظیم اجتماع ہوتا ۔آپ کی مساعی جمیلہ سے اس وقت جامع مسجد صدیقیہ ، شاہی مسجد اور مسجد وزیر خاں کے بعد لاہور کی تقریباً سب سے بڑی مسجد ہے مولانا قادر الکلام ، خوش بیان اور مجمع پر چھا جانے والے مقرر تھے، جمیعۃ علماء پاکستان کے قیام اور تحریک پاکستان میں قابل قدر خدمات انجام دیں ، تحریک ختم نبوت میں شریک ہوئے اور قیدو بند کی مصیبتیں برداشت کیں ، تحریک آزادیٔ کشمری میںنمایاں حصہ لیا ، فضائل امام اعظم ، فضائل درود شریف اور رفیق الواعظین آپ کی تصانیف ہیں۔
مولانا محمد فریق اشرفیؔ آپ کے فرزدن ار جمند ، جید عالم دین اورشعلہ بیان خطیب ہیں۔
۱۰شعبا ن المعظم ، ۱۲ ؍اکتوبر (۱۳۹۰ھ/۱۹۷۰ئ) بروز پیر واصل بحق ہو کر جامع مسجد صدیقیہ کی ج نوبی جانت دفن ہوئے ، ان کے مزار پر گنبد تعمیر ہو چکا ہے[3]
حضرت مولانا سید شریف احمد شرافت نوشاہی مدظلہ العالی نے قطعۂ تاریخ وفات کہاہے ؎
زہے مولوی سعادت قریں
غلام جناب شہ اہل دیں
بہ سنت جماعت بسے نیک نام
بہ تبلیغ اسلام والا مقام
زوعظ شرفیش خلائق ہزار
بہراہ ہدیات شدہ بے شمار
بہ لاہور فیضان اوبے حساب
زتبلیغ او ہر کسے فیضیاب
چو بربست رخت سفر از زمیں
بہ فردوس اعلیٰ شدہ جاگزیں
ز ترحیل آں زبدۃ الکاملیں
زہاتف ندا گشت ’’مغفوردیں‘‘
چو روحش بدار الجناں گشت شاد
شرافتؔ بگو ’’افتخار العباد‘‘
[1] بروایت مولانا محمد الدین مدظلہ برادر محرم حضرت مولانا گلام دین ووالد گرامی مولانا محمد شریف رحمۃ اللہ علیہ ۔
[2] منقول از سند حضرت مولانا غلام دین رحمہ اللہ تعالیٰ۔
[3] ماہنامہ رجائے مصطفی رمضان المبارک ۱۳۹۰ھ ص۴
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)