مشائخ نوشاہیہ قادریہ میں اپنے فضل و کمال کے باعث بڑے عظیم المرتبت بزرگ گزرے ہیں۔ آپ نہایت بزرگ اور عابد و زاہد صاحبِ شوق تھے۔ ذوقِ وجد و سماع سے بھی معمور تھے۔ حضرت نوشہ گنج بخش صاحب کے مرید و خلیفہ اور داماد تھے۔ حضرت نوشہ صاحب کی دختر حضرت سائرہ ان کے نکاح میں تھیں۔
آپ کے چار فرزند تھے:
ایک ۔۔۔۔
مشائخ نوشاہیہ قادریہ میں اپنے فضل و کمال کے باعث بڑے عظیم المرتبت بزرگ گزرے ہیں۔ آپ نہایت بزرگ اور عابد و زاہد صاحبِ شوق تھے۔ ذوقِ وجد و سماع سے بھی معمور تھے۔ حضرت نوشہ گنج بخش صاحب کے مرید و خلیفہ اور داماد تھے۔ حضرت نوشہ صاحب کی دختر حضرت سائرہ ان کے نکاح میں تھیں۔
آپ کے چار فرزند تھے:
ایک شیخ تاج الدین جواہل معرفت کے سر کے تاج تھے اور باطنی فیض شیخ نور محمد سے پایا۔ خواب میں حضرت ابو بکر صدیق کی زیارت سے مشرف ہوئے۔
دو دم شیخ ہدایت اللہ صوفی۔
سوم شیخ نظام الدین۔
چہارم شیخ امام الدین[1] جو قلندر مشرب اور آزاد منش تھے۔ ہمیشہ مثنوی مولانا روم کا مطالعہ رکھتے۔ شیخ معموری کی وفات ۱۱۴۵ھ میں ہوئی۔
درجناں شد از جہاں باصد صفا ظاہر از ’’مظہر‘‘ شدہ تاریخِ او ۱۱۴۵ھ
|
|
شیخِ معموری چو آں شیخِ زماں ’’مجتبیٰ مخدوم‘‘ ہم آمد عیاں[2] ۱۱۴۵ھ
|
[1]۔ شیخ امام الدین کا نام غلط درج ہوا ہے، ان کا صحیح نام تذکرہ نوشاہی میں عبدالرحمٰن درج ہے (شریف التواریخ جلد سوم، حصہ اول موسوم بہ تحائف الاطہار قلمی ص ۵۰۳ از سیّد شرافت نوشاہی)۔
[2]۔ حافظ معموری کا صحیح سالِ وفات ۱۱۰۶ھ ہے۔ (شریف التواریخ۔ جلد سوم، حصہ اول۔ موسوم بہ تحایف الاطہار( قلمی ص ۵۰۳)۔