حکیم مفتی محمد سلیمان ’’سلیم ‘‘ ابڑو علیہ الرحمۃ
مولانا حکیم مفتی محمد سلیمان ابڑو بن ابڑو فقیر ، گوٹھ ملا ابڑا، اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۸۹۴ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
اس وقت کی نامور دینی درسگاہ مدرسہ دارالفیض سونہ جتوئی ( ضلع لاڑکانہ ) میں تمام علوم عقلیہ و ن ۔۔۔۔
حکیم مفتی محمد سلیمان ’’سلیم ‘‘ ابڑو علیہ الرحمۃ
مولانا حکیم مفتی محمد سلیمان ابڑو بن ابڑو فقیر ، گوٹھ ملا ابڑا، اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۸۹۴ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
اس وقت کی نامور دینی درسگاہ مدرسہ دارالفیض سونہ جتوئی ( ضلع لاڑکانہ ) میں تمام علوم عقلیہ و نقلیہ میں تحصیل کی اور خدمت و احترام کے سبب اپنے استاد محترم ، عارف باللہ ، امام المیراث سرتاج الفقہاء ، علامہ مفتی ابوالفیض غلام عمر جتوئی قادری قدس سرہ الاقدس کے منظور نظر تھے ۔ استاد محترم کے سفر حضر میں ساتھ رہ کر علمی و روحانی فیوضات اخذ کئے۔
درس وتدریس:
بہترین عالم ، نبض شناس حکیم ، نامور مدرس ، اہل سنت کے مناظر ، باریک بین مفتی ، کئی کتابوں کے مصنف ، مداح رسول ، عاشق رسول اور عوامی مسائل سے باخبر شاعر تھے۔ تخلص’’سلیم ‘‘ تھا۔
ابتدا میں گوٹھ کارڑا میں امام و مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ، اس کے بعد گوٹھ و ڈا واہن اسٹیشن مشوری شریف میں امام و مدرس مقرر ہوئے۔
تصنیف و تالیف :
گوٹھ وڈا واہن میں شیعہ تھے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کر دیتے ۔ شرارت و سازش ان کا وطیرہ رہا ہے۔ آپ نے تقریر و تحریر کے ذریعے ان کے عقائد باطلہ و نظر یات رذیلہ کا مدلل رد کیا۔ جس سے شیعہ ساکت اور عوام الناس مضبوط و محفوظ ہوئے۔ آپ کے تفصیلی حالات کے سلسلے میں کئی بار گوٹھ ملا ابڑا جانا ہوا لیکن ہر بار نا کامی ہوئی جس کے سبب آپ کی تصنیفات کا بھی مکمل علم نہ ہو سکا۔
۱۔ مسئلہ فدک ( سندھی ) ان دنوں یہ رسالہ شائع کیا تھا۔
تلامذہ :
مولانا حکیم مولابخش ’’فنائی‘‘ ابڑو، طب میں آپ کے نامور شاگرد تھے۔
شاعری :
آپ کا کلام شاعری کے مختلف اصناف پر مشتمل ہے اور غالبا اکثر کلام سندھی زبان میں ہے۔ کافی کے دو مصرعے بزبان سیدھی دستیاب ہوئے جو کہ درج ذیل ہے:
اوھان جی عشق جو جانی تیو دل م اثر پیدا
بدن جی باغ م بھنجی محبت جو شجر پیدا
گذاریان تو ہمیشہ انتظاری بیقراری م
اکین مان اشکباری جا تیا دم دم گوہر پیدا
اولاد:
آپ لاولد تھے۔
وصال:
مولانامفتی محمد سلیمان ابڑو نے ۱۹۵۶ء کو انتقال کیا حضور فقیہ الاعظم بحرالعلوم غوث الزمان خواجہ محمد قاسم مشوری ؒ الباری نے نماز جنازہ کی امامت فرمائی اور آبائی گوٹھ میں تدفین ہوئی۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)