آپ پیر قباء کی اولاد سے تھے آپ کے والد خواجہ غلام معین الدین خواجہ خیشوگی تھے جنہوں نے معارج الولایت اور اخبار اولیاء لکھی ہے آپ بہت بڑے عالم دین اور خطہ پنجاب کے شیخ کامل تھے ظاہری اور باطنی علوم حضرت اسحاق بن شاہ کاکو لاہوری سے حاصل کیا شیخ صاحب حضرت فرید الدین گنج شکر کی اولاد سے تھے لاہور ۔۔۔۔
آپ پیر قباء کی اولاد سے تھے آپ کے والد خواجہ غلام معین الدین خواجہ خیشوگی تھے جنہوں نے معارج الولایت اور اخبار اولیاء لکھی ہے آپ بہت بڑے عالم دین اور خطہ پنجاب کے شیخ کامل تھے ظاہری اور باطنی علوم حضرت اسحاق بن شاہ کاکو لاہوری سے حاصل کیا شیخ صاحب حضرت فرید الدین گنج شکر کی اولاد سے تھے لاہور میں آپ کی علمی فضیلت اور روحانی درجوں کا جھنڈا لہرا رہا تھا بہت سے لوگ آپ کی شاگردی سے وابستہ تھے شیخ احمد قصور سے اُٹھ کر شیخ اسحاق کی خدمت میں لاہور آئے اور علمی اور ادبی سرمایہ حاصل کیا۔ خویشکی اور شورہ پٹھانوں میں اتنا بڑا ظاہری علوم کا عالم اور باطنی رموز کا واقف کوئی نہ تھا زہد اور عبادت میں بے مثال تھے قرآنی دعائیں وظیفے کے طور پر پڑھتے تھے چہل اسم دعائے سیفی اور حزب الحجر پورے آداب اور شرائط سے پڑھتے تھے فرائض کے علاوہ ہر روز نفل اشتران ضحیٰ اور تہجد باقاعدگی سے ادا کرتے جو مشکل مسائل علماء سے حل نہ ہوتے تھے آپ کے پاس حل ہوتے تھے آپ شیخ احمد فاروقی سرہندی مجدد الف ثانی کے ہم عصر تھے اسی طرح شیخ عبد الحق دہلوی اور شیخ عیسیٰ سندھی برہان پوری آپ کے احباب میں سے تھے یہ تینوں بزرگ آپ کی بڑی عزت کرتے تھے شیخ عبد اللطیف برہان پوری فرمایا کرتے تھے کہ میں نے اپنی عمر میں دو شخصوں کو ظاہری اور باطنی علوم میں ماہر دیکھا ہے ایک شخص عبد الوہاب متقی اور دوسرے شیخ احمد شورپانی میں نے اُن سے ملاقات کی ہے اُن جیسا علوم جاننے والا کوئی نظر نہیں آیا اگر آپ کے پاس کوئی طالبعلم پنجاب سے جاتا آپ اسے بھیج دیتے اور فرماتے جب تمہارے پاس قصور سے شیخ احمد شیور پانی شریعت اور طریقت کا دربار بہا دیا تو تم پیاسے اس چشمے پر کیوں آئے ہو تم اُن کے پاس چلے جاؤ تمہیں خدا تک پہنچا دیں گے شیخ احمد کتابیں لکھنے سے اجتناب کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ پہلے بزرگوں نے اتنا کچھ لکھا ہے کہ اب ہمیں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے ہاں ان کی ایک کتاب سوالات احمدی جو انہوں نے بے دینوں کے خلاف لکھی تھی اکسیرِ اعظم کی حیثیت رکھتی ہے بڑی مقبول ہوئی تھی۔
شیخ احمد ۱۰۳۰ ہجری میں فوت ہوئے۔
شد چو در بزم محمد درجنان
احمد آن حامئی دین احمدی
احمد واعظ بگو تاریخ او
نیز ہادی احمد فاضل ولی
۱۰۳۰ھ