مفتی دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف
ولادت
حضرت مولانا مفتی محمد فاروق رضا القادری ۱۹۵۵ء کو ہر ہر پور بریلی میں پیدا ہوئے۔ سن شعور کو پہنچنے کے بعد گھر پر ہی تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا۔ گاؤں ہی کے جو نیئر ہائی اسکول میں داخلہ لیا اور پانچویں درجہ تک ہندی میں تعلیم حاصل کی اور گھر، پر قرآن مجید پڑھتے رہے۔ کچھ ہی دنوں میں مدرسہ قادریہ کے نام سے ایک مدرسہ قائم ہوا۔ جس میں آپ کے چچا منشی ولی محمد رضوی مدرس مقرر ہوئے مفتی محمد فاروقی صبح کے اوقات میں مدرسہ محمدیہ قادریہ جانے لگے اور دوسرے اوقات میں ہندی کی تعلیم حاصل کرتے۔ آپ نے سات ماہ کے مختصر عرصہ میں قرآن پاک ناظرہ ختم کیا اور ساتھ ہی ساتھ اردو کی کتابیں بھی پڑھیں۔
ایک مرتبہ بستی کے مسلمانوں نے ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا اور خصوصیت سے مفسر اعظم مولانامحمد ابراہیم رضا جیلانی بریلوی کو دعوت دی گئی۔ مولانا جیلانی بریلوی جلسہ میں تشریف لے گئے اور رات میں تقریر فرمائی، صبح کو اہل علم حضرات سے مولانا جیلانی بریلوی علیہ الرحمۃ کے فرمایا ک اپنےیہاں کے ہنو نہار کے بچے بریلی منظر اسلام میں پڑھنے کے لیے بھیجئے۔ مفتی محمد فاروق کے والد ماجد نے آپ کو مف سر اعظم ہند قدس سرہٗ کی خدمت میں پیش کردیا۔ اور آپ کے ہمر عمر رفیق مولوی برکت اللہ کو بھی حاضر خدمت کیا۔ والد ماجد چچا حاجی عبدالشکور اور عبدالباری دونوں کو لے کر بریلی پہنچے۔ مولانا ابراہیم رضا جیلانی بریلوی نے مسرور ہوتے ہوئے منظر اسلام میں داخلہ لیا اور مفتی محمد فاروق مفسر اعظم ہند کے دولت کدے پر رہ کر تحصیل علم میں مشغول ہوگئے۔
مولانا مفتی محمد فاروق رضا القادری تین سال تک منظر اسلام بریلی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسہ اجمل العلوم سنبھل ضلع مراد آباد چلے گئے۔ یہاں تقریباً چار سال مقیم رہے۔ کوٹ میرٹھ میں اکتساب فیض کرتے رہے۔ مدرسہ اسلامی عربی میرٹھ میں مفتی محمد فاروق سات سال تک قیام پذیر رہے۔ امام النحو کی اجازت پر ۱۹۷۵ء میں دارالعلوم منظر اسلام بریلی سے سند فراغت حاصل کی۔
فراغت کے بعد سے تادم تحریر منظر اسلام میں ہی حدمت ا نجام دے رہے ہیں۔ شروع شروع میں مسند درس وتدریس کو زینت بخشی۔ بعدہٗ قائد اعظم مولانا ریحان رضا رحمانی بریلوی کے حکم سے دارالافتاء میں فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دینے لگے ۔ آپ کے فتاویٰ ہندو پاک ہی میں نہیں بلکہ دوسرے م یں سند کا درجہ رکھتے ہیں۔ ہنوز منظر اسلام کے دارالافتاء میں خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔
حضرت مفتی محمد فاروق کی سر پرستی میں کئی ادارے عوج کی طرف رواں دواں ہیں، مدرسہ فیضان القرآن نوری مدرسہ محمدیہ قادریہ قابلِ ذکر ہیں۔ ۱۸؍جمادی الآخر ۱۳۹۶ھ میں حضرت مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ کے دستِ حق پرست پر بیعت وارادت کا شرف حاصل کیا اور اجازت وخلافت سے سر فراز کیے گئے۔
شعر وشاعری
مفتی محمد فاروق رضاء القادری کو شعر وشاعتی سے بھی لگاؤ ہے۔ زمانۂ تعلیم ہی سے اشعار کہنے گلے تھے۔ ابتداً اشعار کی اصلاح مناظر اعظم مفتی م حمد حسین رضوی سنبھلی علیہ الرحمۃ سے لی۔ بعدہ خود مستند استاد قرار پائے۔ نمونہ کے طور پر ند اشعار منقبت کے ملاحظہ ہوں۔
عجب شان والے ہی مفتی اعظم
|
کہ اللہ والے ہیں مفتی اعظم
|
|
خدا کی قسم مظہر غوث اعظم
|
میرے دیکھے بھالے ہیں مفتئ اعظم
|
|
ہمارے ہو تم باخُد اور ہم بھی
|
تمہارے حوالے ہیں مفتی اعظم
|
|
ہیں اقوال وافعال میں نوری نوری
|
کہ نوری کے پالے ہیں مفتی اعظم
|
|
ہیں مطلوب و محبوب غوث ورضا کے
|
کچھ ایسے نرالے ہیں مفتئ اعظم
|
|
ہیں مفتی اعظم سبھی مفتیوں میں
|
بہت علم والے ہیں مفتی اعظم
|
|
غرور وتکبر بناوٹ نہ شیخی
|
بڑے بھولے بھالے ہیں مفتی اعظم
|
|
ہمیشہ رہے گا مزن قول حق پر
|
بڑی بات والے ہیں مفتئ اعظم
|
|
کبھی راہ حق سے نہ بہکو گے فارقؔ
|
تمہیں تو سنبھالے ہیں مفتی اعظم
[1]
|
[1] ۔محمد انور علی رضوی بہرائچی ، مولانا: مناقب مفتی اعظم ص مطبوعہ مکتبہ المصطفیٰ بریلی
(نوٹ) مندرجہ معلومات مولانا مفتی محمد فاروق رضا القادری رضوی بریلوی کے مکتوب سے ماخوذ ہیں بنام راقم موصولہ ۱۷؍جولائی ۱۹۹۰ء؍۱۴۱۰ھ ۱۲رضوی غفرلہٗ