حضرت فاضل اجل مولانا مفتی سیّد شجاعت علی قادری، کراچی علیہ الرحمۃ
قدیم و جدید علوم کے متجر عالم، ادبِ عربی کے ماہر استاد اور اہلِ سنّت کے مایہ ناز مفتی حضرت مولانا مفتی سیّد شجاعت علی قادری بن حضرت علامہ مفتی سیّد سعودی علی قادری بن حافظ سیّد احمد علی (رحمہما اللہ) ۱۱؍ ذی الحجہ، ۱۰؍ جنوری ۱۳۵۹ھ / ۱۹۴۱ء میں مرکز علم و حکمت بدایوں(ہندوستان) میں پیداہوئے۔
آپ ایک علمی روحانی سیّد گھرانے کے چشم و چراغ ہیں آپ کے والد ماجد علامہ مفتی سیّد مسعودی علی قادری رحمہ اللہ(م ۹؍ محرم الحرام ۱۳۹۳ھ) نہ صرف خود اہلِ سنت و جماعت کے ممتاز عالمِ دین اور بلند پایہ فقیہ تھے، بلکہ انہوں نے اپنی اولاد کو بھی زیورِ علم سے آراستہ کیا۔ جس کی روشن مثال حضرت علامہ مفتی سیّد شجاعت علی قادری اور حضرت مولانا مفتی سید سعادت علی قادری کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔
مولانا مفتی سیّد شجاعت علی قادری نے علومِ اسلامیہ کی تحصیل کا آغاز مدرسہ عربیہ حافظیہ سعیدیہ دادوں سے کیا۔ یہاں آپ نے حافظ غلام ربانی، شیخ عبد الاحد سیتا پوری اور شیخ محمد یونس بدایونی کے سامنے زانوئے تلّمند طے کیا۔
۱۹۵۱ء میں حضرت علامہ سیّد مسعود علی قادری رحمہ اللہ نے ہندوستان سے ہجرت کی، اور اہل سنّت و جماعت کی مرکزی درس گاہ مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملتان میں مدّرس مفتی اور نائب مہتمم کے منصب پر فائز ہوئے، تو مفتی شجاعت علی قادری مدظلہ نے اسی دارالعلوم میں داخل ہوکر علومِ عربیہ کی تکمیل کی اور علمِ حدیث بھی یہیں پڑھ کر ۱۳۸۰ھ میں سندِ فراغت حاصل کی۔
مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملتان میں آپ نے جن جلیل القدر اساتذہ کی شاگردی کا شرف حاصل کیا، ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
غزالیٔ زماں حضرت علامہ سیّد احمد سعید شاہ کاظمی دامت برکاتہم العالیہ
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امید علی خان رحمہ اللہ
حضرت مولانا مفتی محمد عبد الحفیظ حقّانی رحمہ اللہ
حضرت علامہ مولانا ولی النبی مردانوی حال شیخ الحدیث جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد
حضرت علامہ عبدالکریم ملتانی
حضرت علامہ مولانا شیخ جان عالم مردانوی رحمہ اللہ
حضرت علامہ مولانا شیخ محمد جعفر ملتانی رحمہ اللہ
علاوہ ازیں آپ اپنے والد ماجد رحمہ اللہ سے بھی پڑھتے رہے۔
۱۹۵۹ء میں آپ نے ’’پنجاب یونیورسٹی‘‘ سے فاضل عربی کا امتحان پاس کیا۔
۱۹۶۰ء میں میڑک، ۱۹۶۶ء میں ایف اے اور ۱۹۶۹ء میں بی اے امتحانات پاس کیے۔
۱۹۷۱ء میں آپ نے ’’جامعہ کراچی‘‘ سے علومِ اسلامیہ میں ایم اے کیا اور ۱۹۷۴ء میں ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔
آپ نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز مظہر العلوم جامع مسجد آرام باغ کراچی سے کیا۔ عرصہ دراز تک جامعہ امجدیہ کراچی میں مدرس اور مفتی کی حیثیت سے کام کرتے رہے اور پھر بعض دیگر علماء کرام کی رفاقت میں دارالعلوم نعیمیہ کی بنیاد رکھی، جہاں آپ علمِ حدیث اور دیگر علوم و فنون کا درس دیتے ہیں۔
آپ ایک قابل اور محنتی استاد ہیں، تفسیر، حدیث، کلام، منطق، فلسفہ غرضیکہ ہر فن کی تدریس میں مہارتِ تامہ رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں آپ ’’لیاقت کالج کراچی‘‘ اور ’’جامعہ کراچی‘‘ کے شعبۂ عربی میں بھی بطور لیکچرر کام کررہے ہیں۔
۱۵؍ فروری ۱۹۷۸ء کو آپ سعودی حکومت کے خرچ پر جامعہ ریاض تشریف لے گئے جہاں آپ نے شعبۂ لغت عربیہ میں داخلہ لے کر عر بی زبان کی تدریس کے طریقے سیکھے اسی دوران آپ متعدد بار حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔
تدریس کے علاوہ آپ فن خطابت سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ آپ کی تقریر تحقیقی مدلّل اور اثر انگیز ہوتی ہے آپ خطبۂ جمعہ کے علاوہ دیگر اسلامی تقاریب اور اعظم قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں سے بھی خطاب فرماتے ہیں۔
حضرت علّامہ مفتی سیّد شجاعت علی قادری کو اللہ تعالیٰ نے گونا گوں صفات سے نوازا ہے، چنانچہ آپ ایک بلند پایہ ادیب اور مصنّف ہیں۔ اخبارات و جرائد میں آپ کے علمی و تحقیقی مضامین چھپتے رہتے ہیں۔
علاوہ ازیں آپ نے کئی عربی کتب کا اُردو میں بعض اُردو کتب کا عربی میں ترجمہ کیا اور کئی عنوانات پر کتب تالیف فرمائیں۔
آپ کی تصنیفات و تالیفات میں سے چند کتب کے اسماء یہ ہیں:
۱۔ مواہب اللدنیہ (پہلا حصّہ) (اردو ترجمہ)
۲۔ شرح الصدور (اردو ترجمہ)
۳۔ الخیرات الحسان (اردو ترجمہ)
۴۔ مقصود کائنات کا عربی ترجمہ، بعنوان (ثمرۃ الکون)
۵۔ انشاء عربیہ (چار حصّے)
۶۔ فقہ اہل سنت، تین حصّے (پہلا حصّہ مطبوعہ)
۷۔ عقائد و اعمال
۸۔ سیرت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) (مطبوعہ مکتبۂ اشرفیہ مرید کے ضلع شیخوپورہ)
۹۔ اسلامی نظریۂ حیات
۱۰۔ اسلام کا اقتصادی نظام
۱۱۔ مجدد الامتہ (عربی ) (اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ کا بے مثل تعارف)
آپ نے پیرِ طریقت حضرت کفایت علی شاہ رحمہ اللہ (م ۲؍ جمادی الثانی ۱۳۸۹ھ) کے دستِ اقدس پر شرفِ بیعت حاصل کیا۔
حضرت پیر کفایت علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ نہایت متقی اور متوکل علی اللہ بزرگ گزرے ہیں۔ ’’قادری مسجد پیر کالونی کراچی‘‘ میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔
حضرت مولانا مفتی شجاعت علی قادری نے فراغت کے بعد کراچی ہی سے اپنی چچّا زاد بہن کی صاحبزادی سے شادی کی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین صاحبزادے عطا فرمائے ہیں:
صاحبزادہ سیّد فراست علی، متعلّم آدم جی سائنس کالج
صاحبزادہ سیّد محمد علی، آٹھویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔
صاحبزادہ سیّد ناصر علی، ’’دارالعلوم نعیمیہ‘‘ میں قرآن پاک حفظ کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام صاحبزادگان کو حضرت مفتی صاحب کا صحیح جانشین بنائے۔ آمین[۱]
[۱۔ غلام رسول سعیدی مولانا، ترجمۃ المولف ’’مجدد الامۃ‘‘ ص ۲ تا ۱۶]