شیخ الحدیث
والتفسیر علامہ پیر سید محمد ذاکر حسین شاہ سیالوی
تاریخ
پیدائش :
حضرت
علامہ سید محمد ذاکرحسین شاہ سیالوی 28جماد ی الاخری 1353 مطابق 7 اکتوبر 1934 سوموار کی صبح دھرکنہ ضلع چکوال
میں حضرت علامہ سید محمد ابراہیم شاہ سیالوی کے گھر شعور کی آنکھ کھلی جو علم وفقر
میں بلند مقام رکھتے تھے۔
نسب
وخاندان
آپ
کا نسبی تعلق سادات حسنی سے ہے۔ آپ کے جد اعلی میر سید عمادالدین محمد حسنی دہلوی
ساتویں صدی ہجری میں رشدوہدایت کے سلسلے میں دہلی تشریف لائے اور دہلی میں قیام پذیر
ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا خاندان اپنے علاقہ میں دینی اور روحانی علوم کا مرکز
تھا۔
آپ کے خاندان کے بزرگوں نے اپنے اپنے حلقوں
میں دینی علوم کو پھیلا کر دین متین اور انسانیت کی بھر پور خدمت کی ابھی تک جاری ہے۔
تعلیم
وتربیت
آپ
کو چار سال دس دن کی عمر میں حضرت خواجہ محمددین سیالوی کے خلیفہ راشد اور عظیم
عالم حضرت خواجہ مولانا سید رسول رحمۃ اللہ علیہ نے بسم اللہ پڑھائی اور سات سال
کی عمر میں پہلی نماز آپ کے چچا جان حضرت خواجہ سید محمد قمر الدین شاہ چشتی
سیالوی رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی۔
آپ نے قرآن مجید اور ابتدائی فارسی کی
کتابیں اپنےوالد گرامی سے پڑھیں۔ حضرت مولانا منور دین رحمۃ اللہ علیہ سے ابتدائی
فقہ اور انتہائی فارسی پڑھی۔ علوم متداولہ کے اکثر حصے حضرت مولانا سید منور شاہ
سے پڑھے۔ آپ سیال شریف بھی حاضر ہوئے ۔ حضرت علامہ محمد خان اور حضرت علامہ
عطامحمد بندیالوی سے مختلف فنون پڑھے۔ سیال شریف میں دوران تعلیم حضور امیر شریعت
حضرت خواجہ محمد حمید الدین سیالوی آپ کے ہم درس تھے۔ جامعہ محمدی جھنگ میں حضرت
علامہ محمد شریف سے بھی اسباق پڑھے۔ دورہ حدیث حضرت علامہ خدا بخش اور حضرت علامہ
سید غلام محی الدین جیسے نابغہ روز گار
اساتذہ سے پڑھا۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے 16 سال کی عمر میں تمام دین علوم
سے فراغت حاصل کرلی۔ آپ نے دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم کی تعلیم بھی جاری رکھی۔
آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے پانچ مضامین عربی، اردو، فلسفہ، لٹریچر اور علوم اسلامیہ
میں ایم۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔ آپ اسی یونیورسٹی سے ایم۔ او۔ ایل بھی تھے۔
بیعت و
خلافت
آپ نے حضور
شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمرالدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ کے دست اقدس پر بیعت
فرمائی۔ حضرت شیخ الاسلام نے آپ کی روحانی تربیت فرمائی اور آپ کو خلافت سے نوازا۔
حضور شیخ الاسلام کی آپ پر خصوصی نظر کرم تھی۔
درس وتدریس
آپ دور
طالب علمی میں ہی طلباء کوپڑھاتےتھے۔ آپ متوسط درجات میں پڑھتے تھے کہ ابتدائی
کتابیں پڑھانے لگ گئے اور جب خود انتہائی درجات میں پڑھتے تھے تو متوسط درجات کو
فارغ اوقات میں پڑھتے تھے۔ آپ نے ہائی سکولز اور کالجز میں بھی کافی عرصہ پڑھایا۔
سکولز اور کالجز کے علاوہ صرف دینی اداروں
میں آپ کے تلامذہ کی تعداد تقریبا دس سے پندرہ ہزار کے درمیان ہے۔ ان میں غیر ملکی
طلباء بھی شامل ہیں جن کا تعلق ساؤتھ افریقہ، سینیگال، کینیا، بنگلہ دیش اور
افغانستان سے تھا۔ آپ نے راولپنڈی میں ایک دینی درسگاہ جامعۃ الزھرا ء اہل سنت کی
بھی بنیاد رکھی جس سے اب تک سینکڑوں افراد
علمی پیاس بجھاچکے ہیں اور بجارہیے ہیں۔
آپ نے جن مشہور دینی اور دنیاوی درسگاہوں میں پڑھا یا ان کے
نام یہ ہیں۔
·
ضیاء شمس العلوم سیال شریف
·
جامعہ محمدی شریف جھنگ
·
جامعہ عزیزیہ بھیرہ شریف
·
دارالھدی چوکیرہ (سرگودھا)
·
جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راوالپنڈی
·
جامعہ محمدیہ غوثیہ انوارالقرآن
صدر ،روالپنڈی
·
جامعۃ الزھراء اہل سنت روالپنڈی
·
ہائی سکول کھیوڑہ
·
ہائی سکول ملہال مغلاں چکوال
·
سر سید کالج کٹاس
·
دارالعلوم کوٹ مومن
تصنیف
آپ
نے اپنے آپ کو صرف تدریس تک محدود نہیں رکھا بلکہ تحریری طور پر بھی معرکہ سر کیا۔
آپ نے جس موضوع پر قلم اٹھایا اس کا حق ادا کر دیا۔ آپ علم وتحقیق کے میدان کے
شاہسوار تھے۔ آپ نے مختلف علوم وفنون پر کتابیں لکھیں۔
آپ کی کتابوں کی تعداد تقریبا 126 تک
ہے۔ مضامین، مقالہ جات اور فتاوی اس کے علاوہ ہیں۔ مشہور مطبوعہ کتب یہ ہیں۔
·
جمال الایمان فی تفسیر القرآن
·
حدیث سیدا لانام علیہ الصلوۃ والسلام
·
جامع کرامات اولیاء (دو جلدیں)
·
کیا بلند آواز سے ذکر کرنا منع ہے( ترجمہ سباحتہ الفکر)
·
عبادت میں کثرت بدعت نہیں (ترجمہ
اقامۃ الحجتہ)
·
الفقہ الاکبر امام اعظم
·
الفقہ الاکبر امام شافعی
·
تنویر الابصار
·
زندگی قرآن وسنت کی روشنی میں (حصہ
اول عقائد)
·
زندگی قرآن و سنت کی روشنی میں (حصہ
طہارت ونماز)
·
زیارت قبور، حیات برزخی اور ایصال
ثواب کا تحقیقی جائزہ
·
عظمت سیدا لمرسلین وامھات المومنین
·
خواتین نگاہ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
میں
·
محمد ہی محمد ہیں صلی اللہ علیہ وسلم
المعروف باسمی
·
پیغام انسانیت
·
زنا اور اس کے احکام
·
اسلام کا نظریہ قید وجیل اور مغربیوں
کے بیس سوالوں کے جوابات
·
اسقاط کی شرعی حیثیت
·
المصطفی والمرتضی (المعروف تذکرہ
چشتیہ شمسیہ)
·
حقیقت تصوف
·
عقیدہ الاکابر (ترجمہ)
·
مسئلہ غیب وشہادت کی علمی تحقیق
·
وسیلہ کتاب وسنت کی روشنی میں
·
ناموس رسالت ادیان کی نگاہ میں
تحریک تحفظ
ختم نبوت 1974
1974کی منتخب
پالیمنٹ میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے والے تاریخی اجلاس میں آپ کا
کردار ناقابل فراموش ہے۔ آپ جید علمائے کرام کی اس ایم ٹیم میں شامل تھے جواٹارنی
جنرل جناب یحیٰ بختیار کے قادیانی خلیفہ مرزا ناصر پر کیے جانے والے سوالات اور
جرح میں معاونت کرتی تھی۔ اٹارنی جنرل جناب یحی بختیار اس سلسلہ میں آپ کے بے
معترف تھے کیونکہ قادیانی خلیفہ دوران جرح آپ کے تیار کردہ سوالات کے کوئی جواب نہ
دے سکا۔
آپ نے ایک دفعہ اپنا ایمان افروز واقعہ سنایا کہ ایک رات آپ
اٹارنی جنرل کے لیے قادیانی کتب سے حوالہ جات تلاش کر رہے تھے کہ حالت بیداری میں
اچانک دیکھا کہ دو بزرگ تشریف لائے جن کے چہروں سے نور ٹپک رہا تھا۔ ان میں سے ایک
امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت تھے اور دوسرے تاجدار گولڑہ حضرت پیر سید مہر علی
شاہ تھے۔ ان بزرگوں نے قادیانیوں کے خلاف تیاری کرنے پر حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے
مجھے شاباش دی اور فرمایا گھبرانا نہیں ہے۔ تحفظ ختم نبوت کا کام کرتے رہو فتح
مسلمانوں کی ہی ہوگی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ سے مجھے تحفظ ختم
نبوت کاکام کرنے کا مزید حوصلہ اور جذبہ نصیب ہوا۔
سرکاری
ادارے جن میں کام کیا
ممبر اسلامی نظریاتی کونسل حکومت پاکستان
اسلام آباد۔ (تین مرتبہ)
ممبر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اسلام آباد۔
ممبر نصاب کمیٹی وزارت تعلیم حکومت
پاکستان اسلام آباد۔
ممبر مضاربہ بورڈ حکومت پاکستان اسلام
آباد۔
وصال اور
مزار
آپ نے 28
شعبان المعظم 1439ھ بروز سوموار بمطابق 15مئی 2018ء کو وصال فرمایا۔ آپ کا مزار
جامعۃ الزہراء اہل سنت مصر یال روڈ، راولپنڈی
پنجاب پاکستان میں مرجع خلائق ہے۔
