احمد بن محمد بن عبد اللہ نیشاپوری المعروف بہ قاضی الحرمین: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل متفق علیہ شیخ حنفیہ تھے۔کنیت ابو الحسن تھی،علوم قاضی ابی طاہر محمد دباس شاگردابی خازم تلمیذ عیسٰی بن ابان اور نیز امام کرخی سے حاصل رہے اور اس عرصہ میں ۔۔۔۔
احمد بن محمد بن عبد اللہ نیشاپوری المعروف بہ قاضی الحرمین: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل متفق علیہ شیخ حنفیہ تھے۔کنیت ابو الحسن تھی،علوم قاضی ابی طاہر محمد دباس شاگردابی خازم تلمیذ عیسٰی بن ابان اور نیز امام کرخی سے حاصل رہے اور اس عرصہ میں آپ نے موصل ورملہ اور حرمین کی قضا کی اور صرف حرمین میں تقریباً دس برس تک ٹھہرے رہے پھر نیشاپور میں آئے اور ۳۵۱ھ میں وفات پائی۔
علی قاری نے طبقات حنفیہ میں لکھا ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ میں ایک دن علی بن عیسٰی وزیر کی مجلس مناظرہ میں گیا،اتنے میں اک ترکی عورت فریاد کرتی ہوئی آئی۔وزیر نے اس کو کہا کہ کل کو آنا کیونکہ آج مناظرہ کا دن ہے،اس پر وہ چلی گئی اور فقہاء حنفی وشافعی آنے شروع ہوئے جب سب آچکے تو وزیر نے کہا کہ آج ہم مسئلہ توریث ذوی الارحام میں ہی گفتگو کرتے ہیں پس میں نے مسئلہ مذکورہ میں بعض فقہاء شافعیہ کے ساتھ گفتگو کی۔اخیر میں مجھ کو وزیر نے کہا کہ تم اس مسئلہ کو لکھ کر کل صبح میرے پاس لاؤ،پس میں نے ایسا ہی کیا اور دوسرے روز وہ مسئلہ لکھا ہوا وزیر کو دے کر چلاآیا،تھوڑی دیر کے بعد پھر وزیر نے مجھ کو بلا کر کہا کہ میں نے تمہارا مسئلہ خلیفہ کو دکھایا تھا،اس نے دیکھ کر آپ کی نسبت یہ کہا ہے کہ اگر آپ کی ہمارے نزدیک اس قدر عزت و حرمت نہ ہوتی تو ابھی میں آپ کو مکہ معظمہ و مدینہ منورہ میں سے کسی ایک جگہ کا قاضی مقرر کرتا لیکن چونکہ آپ ایسے صاحب لیاقت و حرمت میں کہ میری عملداری میں آپ سے زیادہ کوئی عالم اجل نہیں اس لئے میں آپ کو حرمین کا قاضی بناتا ہوں،پس مجھ کو حرمین کی قضاء کا عہدہ مل گیا۔ ’’صاحب عقل کل‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)