رفیق
الحسنی، اُستاذالعلما علامہ مفتی محمد
نام: محمد
رفیق
سالِ ولادت: 1950ء
جائے ولادت: حافظ
آباد(تحصیل و ضلع بکھر کا نواحی گاؤں)
حُصولِ علم:
اہلِ سنّت و جماعت کے ممتاز عالمِ دین اُستاذالعلماء حضرت علامہ مفتی
محمد رفیق الحسنی نے حافظ غلام محمد صاحب سے ناظرۂ قرآنِ کریم پڑھا، 1960ء میں
بعمر10 سال اپنے پیر خانے درگاہِ عالیہ سواگ شریف سے درسِ نظامی پڑھنے کی ابتدا کی
اور مدرسۂ مخزن العلوم ملتان ، شجاع آباد ، خواجہ آباد ضلع میانوالی، سلانوالی ضلع سرگودھا، جامعہ نعمانیہ رضویہ لیہ،
جامعہ عربیہ اسلامیہ انوارالعلوم ملتان میں حصولِ علم میں مشغول رہنے کے بعد مزید
علمی پیاس بجھانے کے لیے 1970ء سے 1973ء تک دارالعلوم مظہریہ امدادیہ بندیال شریف
حاضر ہوئے اور عُلومِ اسلامیہ کی تکمیل کی لیکن پھر بھی علمی پیاس باقی رہی تو
دارالعلوم قادریہ رضویہ فیصل آباد حاضر ہو کر تصریح اور توقیت کے بعض رسائل پڑھے،
علومِ عقلیہ اور نقلیہ کی تحصیل کے بعد دورۂ حدیث شریف بھی بندیال میں ہی کیا۔
اَساتذۂ کرام:
آپ کے
اساتذہ میں مندرجۂ ذیل حضرات شامل ہیں:
· اُستاذ المناطقہ ملک التدریس علامہ عطاء محمد بندیالوی
· مفتی شیخ محمد موسیٰ
· تاج الفقہاء علامہ عبدالحق بندیالوی
· اشرف العلماء علامہ محمد اشرف سیالوی
· شیخ الحدیث علامہ غلام محمد تونسوی
· شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی()۔
قلمی خدمات:
آپ جزئیاتِ
فقہ کے ماہر اور ایک عظیم محقق تھے تو خصوصاً فقہ و فتاوٰی اور دیگر موضوعات پر بھی
متعدد محققانہ کتابوں کے مصنّف تھے، جن میں سے چند کتب کے نام درجِ ذیل ہیں:
1.
رفیق الحجاج
2.
رفیق الصائمین
3.
رفیق المذنبین
4.
عقائد الرفیق
5.
رفیق الصلوٰۃ
6.
تاریخِ مدینہ
7.
رفیق المناسک
8.
رفیق البرکات لاہل الزکوۃ
9.
رفیق الزکوۃ
10.
رفیق العروس
دیگر خدماتِ عالیہ:
فراغت کے فوراً بعد عملی
زندگی کا آغاز کیا اور تصنیف و تدریس، فتویٰ نویسی اور خطابت کے فرائض سر انجام دینے
میں مصروف رہے۔ بلا شبہ آپ نے تقریباً نصف صدی اسلام اور مسلکِ حق اہلِ سنّت و جماعت کے لیے بڑی خدمات سرانجام دیں۔ اس دوران آپ
جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم گلستانِ جوہر کراچی کے بانی و
مہتم و شیخ الحدیث، دارالعلوم امجدیہ کراچی کے سابق مدرس، جامع مسجد رحمانیہ طارق
روڈ کے سابق خطیب، تنظیم المدارس اہلِ سنّت پاکستان کی مجلسِ عاملہ کے رکن اور مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی پاکستان کے سابق رکن
کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
تدریس میں
بھی کافی ملکہ حاصل تھا کہ آپ سے فیض یافتہ کثیر تعداد میں علمائے اہلِ سنّت وطنِ عزیز پاکستان اور بیرونِ ممالک میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
بیعت و خلافت:
پہلے آپ حضرت خواجہ غلام محمد سواگ شریف کے
دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اُن کے وصال کے بعد حضرت خواجہ عبداللہ صاحب المعروف پیر
بارو شریف سے بیعت ہوئے؛ علاوہ ازیں، مکۂ مکرمہ میں علامہ سیّد محمد بن
علوی مالکی نے خود آپ کو خلافت اور ساتھ میں سند بھی عطا فرمائی۔
وصالِ پُر مَلال:
آپ کا
وصال16؍ ربیع الثانی 1446ھ مطابق20؍ اکتوبر2024ء بروز اتوار ہُوا۔
نمازِ جنازہ :
آپ کے قائم
کردہ دانش کدہ جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم
گلستان جوہر سے قریب گراؤنڈ میں پیر کے دن بعدِ نمازِ عصر آپ کے صاحبزادے علامہ اویس رفیق الحسنی کی
اقتداء میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں مُفتیِ اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن،
صاحبزادہ آغا فضل الرحمٰن مجددی، علامہ سیّد احمد علی شاہ صاحب، علامہ سیّد مظفر
حسین شاہ صاحب، مُفتیِ اہلِ سنّت مفتی محمد الیاس رضوی اشرفی، مفتی محمد جان
نعیمی، علامہ لیاقت حسین اظہری، مفتی محمد اسماعیل حسین نورانی ( حَفِظَہُمُ اللہُ تَعَالٰی) سمیت کثیر تعداد میں علما و مشائخ اہلِ سنّت اور عوام اہلِ سنّت نے
شرکت کی۔
علامہ شریف الحسنی:
حضرت
علامہ شریف الحسنی امام و خطیب مبارک مسجد (نزد سی ویو، کراچی) حضرت مفتی رفیق
الحسنی کے بھائی ہیں۔