یوسف بن محمد خوارزمی سکاکی: ابو یعقوب کنیت اور سراج الدین لقب تھا۔ ۵۵۵ھ میں پیدا ہوئےصرف،نحو،معانی،بیان،عرض،شعر میں امام محقق اور علوم عجیبہ و فنون عربیہ میں ماہر ماہر اور علوم بلا غت وتسخیر جن و دعوۃ الکواکب دفن طلسمات و سحر و سمیاء و علم کواص الارض اور اجرام سماء میں متجر تھے۔علوم سدید بن محمد حناطی اور محمود بن عبید اللہ بن صاعد مروزی سے پڑھے اور علم کلام کو مختار بن محمود زاہدی سے حاصل کیا۔تصنیفات جلیلہ کیں جن میں سے اجل مصنفات مفتاح العلوم ہے جس میں آپ نے بارہ علم بیان کیے اور نطیر اس کی زمانہ اوائل اواخر میں معدوم ہے جب سلطان چغتائی خاں بن چنگیز خاں حاکم مارواء النہر و حدود و خوارزم و کا شغر و بدخشاں و بلخ وغیرہ نے آپ کے فضائل و کمالات معلوم کیے تو آپ کو اپنا انیس و جلیس بنایا۔
حکایت ہے کہ ایک دن آپ چغتائی خاں کے پاس بیٹھے ہوئے تھےکہ کچھ جانور اڑتے ہوئے پاس سے گزرے،چغتائی خاں نے کمان کو پکڑ کر ان کو شکار کرنا چاہا۔آپ نے پوچھا کہ تم کونسا جانور شکار کرنا چاہتے ہو۔اس نے کہا کہ وہ تین جانور ہیں۔آپ نے اسی وقت ایک خط مدُوّر زمین پر کھینچ کر کچھ پرھا کہ فوراً وہ جانور زمین پر گر پرے،اس سے چغتائی خاں کو آپ کی نسبت زیادہ اعتقاد ہو گیا اور وہ آپ کے سامنے مودب بیٹھنے لگا۔جب سلطان کے پاس آپ کا مرتبہ بلند ہوا تو اقران کے دلوں خصوصاً حبش عمید و زیر سلطان کے دل میں حسد کی آگ زیادہ بھڑکی،پس اس نے آپ کے استیصال کا ارادہ کیا۔آپ نے یہ حال معلوم کر کے چغتائی خاں کو کہا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ حبش عمید کا ستارۂ سعد نحوست میں آگیا ہے اس لیے خوف ہے کہ کہیں اس کی شقاوت سے تجھے ضرر نہ پہنچے۔اس بات کے سنتے ہی چغتائی نے حبش عمید کو معزول کردیا جس سے کچھ دنوں کے بعد انتظام امور سلطنت میں خلل واقع ہونے لگا۔بعد ایک سال کے چغتائی نے آپ کو کہا کہ چونکہ نحوست کا ستارہ ہمیشہ نہیں رہتا اس لیے شاید اب ستارہ سعد حبش عمید نے طلوع کیا ہو۔آپ نے کہا کہ ہاں اب اس کے ستارہ سعد نے طلوع کیا ہے،پس چغتائی نے اسی وقت حبش عمدی کو وزارت کا منصب عطا کیا،چونکہ حبش عمید کو آپ کی تزلیل ہمیشہ مرکوز خاطر تھی اس لیے آپ نے مریخ کو مسخر ر کے چغتائی کے لشکر میں آگ بھڑکادی۔ اس وقت حبش عمید نے غمازی کا موقع پاکر چغتائی کو کہا کہ جب سکاکی ایسی باتوں پر قادر ہے تو کچھ عجب نہیں کہ تجھ سے سلطنت چھین لے۔یہ افسون چغتائی کے دل میں کار گر ہوگیا۔اس نے آپ کو قید کردیا یہاں تک کہ آپ نے تین سال قید رہ کر خوارزم میں اوائل،ماہ رجب ۶۲۶ھ میں وفات پائی۔’’فیلسوف عصر‘‘ اور ’’مجموعۂ اسرار‘‘تاریخو فات ہے۔سکاکی شہر سکاک کی طرف منسوب ہے جو نیشا پور یا عراق یا یمن میں واقع ہے لیکن ظاہر ہے کہ آپ اس کی طرف منسوب نہیں ہیں کیونکہ آپ خوارزمی ہیں بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ سکاک آپ کے اجداد میں سے کسی کا نام ہے چنانچہ اس لیے ابو حیان نے اتشاف میں ابن السکاک سے آپ کو موسوم کیا ہے گویا آپ کے اجداد میں سے صنعت سکہ کا جو درہم پر لگایا جاتا ہے،کوئی کام کرتا ہوگا۔
(حدائق الحنفیہ)