آپ شاہ بکاہی چشتی کے مرید تھے آپ سے بیعت ہونے سے پہلے دولت آباد میں اپنے پیر کی خدمت میں حاضر رہتے تھے پیر کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے شاہ نعمان کو اپنے پاس بلایا اورحکم دیا کہ وہ بکاہی کی خدمت میں جائیں اور اپنا حصہ جاکر وصول کریں شاہ نعمان اپنے پیر کی وف ۔۔۔۔
آپ شاہ بکاہی چشتی کے مرید تھے آپ سے بیعت ہونے سے پہلے دولت آباد میں اپنے پیر کی خدمت میں حاضر رہتے تھے پیر کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے شاہ نعمان کو اپنے پاس بلایا اورحکم دیا کہ وہ بکاہی کی خدمت میں جائیں اور اپنا حصہ جاکر وصول کریں شاہ نعمان اپنے پیر کی وفات کے بعد دولت آباد سے روانہ ہوئے اور ہریان پورہ پہنچے اور شاہ بکاہی کی خدمت میں عرض کی کہ میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا تمہارے آنے سے پہلے تمہارے پیر کی زبردست سفارش پہنچ چکی ہے اس کے بعد آپ نے شاہ نعمان کو اپنی خاص تسبیح اور مصّلی عنایت فرمایا اور اپنی نظر مقام عصر کا قائل بنا کر قلعہ عیصر کی طرف روانہ فرمایا۔
معارج الولایت میں لکھا ہے کہ جب شاہ نعمان قلعہ عیصر کی طرف جانے کے لیے رخصت ہونے لگے تو شاہ بکاہی کی خدمت میں عرض کی کہ حضور اُس قلعے میں شاہ محمود پہلے ہی موجود ہیں میرے وہاں جانے میں کیا حکمت ہے آپ نے بتایا کہ آج رات تمام اولیاء اللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے میں نے عرض کیا کہ قلعہ عیصر شاہ نعمان کو عطا کیا جائے بادشاہ محمود کے پاس ہی رہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ہم نے یہ قلعہ شاہ نعمان کو دے دیا ہے اورشاہ محمود کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنا مصلی وہاں سے اٹھالے۔ اُس دن کے بعد شاہ نعمان قلعہ عیصر میں پہنچ گئے اور قیام پذیر ہوئے اپنی دوری کے با وجود علمی درس کے وقت حضرت شاہ نعمان اُڑ کر شانہی بکاہی کی مجلس میں ہر روز برہان پور پہنچا کرتے تھے درس سننے کے بعد اجازت لے کر واپس چلے آتے اگر کوئی چیز تحفے کے طور پر موجود ہوتی تو اپنے گھر بیٹھے ہی ہاتھ بڑھاتے اور حضرت شاہ بکاہی کی خدمت میں پیش کر دیتے۔
شاہ نعمان ۱۰۱۶ھ میں فوت ہوئے۔
برفت از جہاں در بہشت معلیٰ
چوآں شاۂِ روئے زمین شاہ نعمان
بگو عاشق مقتداء ارتحالش
بگو پیشوائے یقین شاہ نعمان
۱۰۱۶ھ