شاہ سید و بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے حضرت شیخ حسان الدین نانک پوری کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں بڑے صاحب ثروت اور دولت مند تھے۔ شاہی دربار میں ایک اہم عہدے پر مقرر تھے بڑی ٹھاٹھ سے رہا کرتے تھے آپ ایک خوبصورت عورت کے گرویدہ ہوگئے مگر اسی اثنا میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ذوق و طلب سے نوازا حضرت نانک ۔۔۔۔
شاہ سید و بڑے صاحب علم و فضل بزرگ تھے حضرت شیخ حسان الدین نانک پوری کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں بڑے صاحب ثروت اور دولت مند تھے۔ شاہی دربار میں ایک اہم عہدے پر مقرر تھے بڑی ٹھاٹھ سے رہا کرتے تھے آپ ایک خوبصورت عورت کے گرویدہ ہوگئے مگر اسی اثنا میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ذوق و طلب سے نوازا حضرت نانک پوری کی خدمت میں رہنے لگے اعلیٰ لباس ترک کرکے فقیرانہ لباس پہن لیا پھر اسی فقیرانہ لباس میں اپنی محبوبہ کے پاس جاپہنچے اس نے دیکھتے ہی کہا سیدو! سنا ہے تم الٰہیہ دولی اللہ ہوگئے ہو اس دن سے لوگ اسے سیّدو الیہٰ کہنے لگے کچھ دن گزرے تو اس عورت نے بھی توبہ کرلی اور حضرت حسام الدین نانک پوری کی مرید ہوگئی دونوں نے ساری زندگی یاد خداوندی میں بسر کردی سیدو اچھے سخنور اور شاعر بھی تھے ان کا یہ شعر بڑا مقبول ہوا۔
دل گو یدم سید و بگو احوال خودیک یک باد
آندم کہ خودمی آید او سید و کجا گفتار گو
آپ ۹۳۳ھ میں فوت ہوئے تھے۔
چو شد سردار جنت سیّد خلد
جناب شاہ سیّد و پیر جنت
بتاریخ وصال آں شیر دیں
بگو سید و مصلّی میر جنت