آپ حضرت شیخ بہاؤالدین جونپوری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے اور وقت کے بڑے مشائخ میں سے مانے جاتے تھے آپ کی عمر سو سال سے بھی زیادہ تھی آپ اس قدر ناتواں اور ضعیف تھے کہ جب تک آپ کو دونوں بازوؤں سے سہارا نہ دیا جاتا تھا اٹھ نہ سکتے تھے مگر اس ناتوانی کے باوجود مجلس سماع میں جب آپ پر رقت طاری ہوتی تو بغی ۔۔۔۔
آپ حضرت شیخ بہاؤالدین جونپوری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے اور وقت کے بڑے مشائخ میں سے مانے جاتے تھے آپ کی عمر سو سال سے بھی زیادہ تھی آپ اس قدر ناتواں اور ضعیف تھے کہ جب تک آپ کو دونوں بازوؤں سے سہارا نہ دیا جاتا تھا اٹھ نہ سکتے تھے مگر اس ناتوانی کے باوجود مجلس سماع میں جب آپ پر رقت طاری ہوتی تو بغیر کسی سہارے کے اُٹھ کھڑے ہوتے وجد میں آجاتے اور یوں دکھائی دیتا کہ آپ پوری طرح تندرست ہیں۔
جن دنوں آپ کے والد حضرت شیخ بہاء الدین اپنے پیر و مرشد شیخ عیسیٰ قدس سرہ کی خدمت میں رہا کرتے تھے تو ہر روز صبح کی نماز حضرت شیخ کے پیچھے ادا کیا کرتے تھے آپ نے کبھی تکبیر اولیٰ قضا نہ کی ایک بار حضرت شیخ بہاء الدین کا ایک لڑکا فوت ہوگیا آپ تجہیز و تکفین میں مصروف رہے تو آپ کی تکبیر اولیٰ قضا ہوگئی اور آپ صبح کی نماز کی جماعت میں تشہد میں جا کر ملے نماز کے بعد حضرت عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ بہاء الدین کو فرمایا آج کے بعد آپ کا بیٹا نہیں مرے گا۔ چنانچہ آپ کی دعا سے آپ کو اللہ تعالیٰ نے ادہن دیا جسے حضرت شیخ عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ کی دعا سے بڑی لمبی عمر اور بہت سے کمالات ملے۔
اخبار الاخیار میں آپ کی وفات ۹۷۶ھ میں لکھی ہے۔
پر تو افگن شد بجنت مثل ماہ
چونکہ اوہن مظہر نور جمال
رحلتش شاہ ولایت اکبر است
فیض مولا نیر سال وصال