آپ شیخ اسحاق بن کاکو چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے لوگ آپ کو میاں عارف کے نام سے پکارتے تھے آپ نے شاہجہاں کے زمانہ اقتدار میں اپنی مشیخیت کا علم بلند کیا بڑے مرید تھے ہر مہینے کے آخری ہفتہ میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے اور دس دن تک آپ کے حجرے کا دروازہ بند رہتا تھا جس دن حجرے سے برآمد ۔۔۔۔
آپ شیخ اسحاق بن کاکو چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے لوگ آپ کو میاں عارف کے نام سے پکارتے تھے آپ نے شاہجہاں کے زمانہ اقتدار میں اپنی مشیخیت کا علم بلند کیا بڑے مرید تھے ہر مہینے کے آخری ہفتہ میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے اور دس دن تک آپ کے حجرے کا دروازہ بند رہتا تھا جس دن حجرے سے برآمد ہوتے عام وخواص کو حجرے کے دروازے سے ہٹا دیا جاتا اگر کوئی حجرے کے دروازے پر بیٹھا رہتا تو جس پر آپ کی نگاۂِ جلال پڑجاتی تین دن تک بے ہوش رہتا تھا جس دن حجرے سے نکلتے سارا دن تنہا گزارتے تھے اور کسی کو پاس آنے کی اجازت نہ ہوتی تھی مجلس سماع میں بیٹھتے تو بڑے تڑپتے بعض اوقات خدشہ ہوتا تاکہ آپ ختم ہوگئے ہیں آخر کار اعتکاف میں ہی واصل بحق ہوئے آپ ۱۰۶۴ھ میں لاہور میں فوت ہوئے۔ آپ کا مزار حضرت طاہر بندگی مجدّدی کے احاطہ میں میانی کے قبرستان میں ہے۔
چوں جناب عارف چشتی ولی
سوئے جنت شد ازیں عالم رواں
سال وصلش گو فرید حق پرست
بار دیگر عارف چشتی بخواں