آپ شیخ خانو قدس سرہ کے مریدان پاک اور خلیفہ خاص میں سے تھے گوالیار میں سکونت پذیر رہے اور ہزاروں طالبان حق کو چالیس سال تک روحانی تربیت دیتے رہے آپ کی توجہ سے بڑی کثیر مخلوق راہ ہدایت پر آئی سفینۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ شیخ نظام رحمۃ اللہ علیہ ہر سال نارنول سے پا پیادہ چلتے& ۔۔۔۔
آپ شیخ خانو قدس سرہ کے مریدان پاک اور خلیفہ خاص میں سے تھے گوالیار میں سکونت پذیر رہے اور ہزاروں طالبان حق کو چالیس سال تک روحانی تربیت دیتے رہے آپ کی توجہ سے بڑی کثیر مخلوق راہ ہدایت پر آئی سفینۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ شیخ نظام رحمۃ اللہ علیہ ہر سال نارنول سے پا پیادہ چلتے اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پُر انوار پر جاتے سارے راستے میں آپ پر ذوق اور وجد طاری رہتا وہاں سے اجمیر شریف چلے جاتے اور حضرت خواجہ معین الدین اجمیری کے بازار کی زیارت کرتے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی قبولیت بخشی تھی بڑے بڑے کامل مرید اور ممتاز اولیاء آپ کی تربیت میں رہے آپ کے پیر و مرشد کا نام شیخ خانو گوار پائی تھا۔ وہ خواجہ حسین ناگوری کے مرید تھے آپ کو شیخ اسماعیل بن شیخ حسن سرمست سے خرقۂ فقر ملا تھا اس کے علاوہ حضرت خواجہ اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی خرقہ بھی حاصل ہوا شیخ نظام الدین کے بھائی شیخ اسماعیل بھی شیخ خانوکے مرید تھے شیخ خواجگی ببری بھی انہی کے مرید ہیں شیخ منوّر جو آگرہ میں بڑے مشہور ہوئے شیخ خانو ہی کے مرید تھے سفینۃ الاولیاء اور اخبار الاخیار میں شیخ خانو گوارلیاوی کا سال وفات ۹۴۰ھ لکھا ہے جبکہ شیخ نظام نارلوی کی وفات ۹۹۹ھ ہجری میں ہوئی۔
نظام از دار دنیا چون سفر کرد
خدا بکشود بروے باب جنت
عیا نشد سن وصال انتقالش
۹۹۹ھ
محب اولیا مہتاب جنت
وفات: نو سو ننانوے ۹۹۹ھ ہجری