آپ حضرت سید محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھےمگر بعد میں حضرت مخدوم جہانیاں سیّد جلال الدین کی خدمت خاصر ہوکر مرید ہوئے اور اس طرح اوچ شریف میں روحانی تربیت حاصل کر کے بلند مقامات پر پہنچے۔ آپ بڑے جلیل القدر بزرگ تھے۔ آپ کے مقامات اور مراتب پر بہت کم لوگوں کی رسائی ہوئی ہے۔ آپ کے ملفوظات میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت شیخ قوام الدین مجلس سماع میں بیٹھے تھے۔ مگر سماع میں وہ ذوق پیدا نہ ہوا جو ہوا کرتا تھا آپ گھر آئے۔ فرمانے لگے۔ آج مجھے سماع میں ذوق نہیں آیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گھر میں کوئی ایسی چیز ہے جس کا یہ اثر ہے۔ گھر والوں نے بتایا ایسی کوئی چیز نہیں آئی۔ آپ نے تلاش کیا۔ تو گھر میں پرانے گُڑ کی ایک ڈلی پڑی ہوئی تھی۔ جو آپ نے علاج کے لیے منگوائی تھی۔ آپ نے گُڑ اٹھایا۔ اور باہر جا کر غریبوں میں تقسیم کر کے مجلس سماع میں آبیٹھے اس طرح آپ اس ذوق سماع سے محضوظ ہوئے۔ جس کی انہیں طلب تھی۔
کہتے ہیں۔ آپ کے پیر و مرشد مخدوم جہانیاں قدس سرہ کی وفات کا وقت قریب آیا۔ تو آپ نے حضرت قوام الدین کو بلا کر پوچھا۔ کہ میرے بعد اس سلسلہ کی سجادگی کسے دینی چاہیے آپ نے عرض کی اس عظیم ذمہ داری کے لیے حضرت سیّد صدر الدین راجن قتال سے زیادہ موزوں دوسرا شخص نہیں ہے۔ چنانچہ مخدوم جہانیاں نے شیخ قوام الدین ابیض کے مشورہ سے ایسا ہی کیا۔ صدرالدین راجن قتال کو سجادہ نشین بنایا۔ مگر ساتھ ہی اپنے دوسرے فرزند میر سیّد ناصر الدین کو بھی تبرکا خرقۂ خلافت سے نوازا حضرت سید ناصر الدین کی والدہ نے جب یہ واقعہ سُنا تو فرمایا۔ شیخ قوام الدین نے اپنے مشورے سے میرے بیٹے کو سجادگی سے محروم کر دیا ہے۔ اب اللہ سے میں بھی دعا کرتی ہوں کہ شیخ قوام الدین سجادہ نشین نہیں بن سکیں گے۔ حضرت شیخ قوام الدین نے سنا۔ تو فرمایا۔ مجھے بے حد مسرّت ہوئی ہے کہ بی بی صاحبہ نے میرے سلب ایماں کے لیے بد دعا نہیں کی سجادگی کی ضرورت نہیں میں تو صرف ایمان کی دولت کا طالب ہوں اگرچہ میرے بیتے سجادگی سے محروم رہیں گے مگر میرے خلفاء جو میری معنوی اولاد ہیں اس سلسلہ کو جاری رکھیں گے۔ چنانچہ شیخ قوام الدین نے حضرت مینا کو سجادہ نشین بنایا۔ آپ کا اپنا بیٹا شیخ نظام الدین بہت بڑا دنیا دار ہونے کی وجہ سے سلسلہ ترویج سے محروم رہ گیا۔
شجرۂ چشتیہ کے مولّف نے شیخ قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ۸۴۰ھ لکھی ہے۔ آپ کا مزار لکھنو میں ہے۔
قوام الدین جو از فضل الٰہی
ز دنیا رفت در فردوس اعلیٰ
وفاتش گفت دل سلطان مخدوم
دگر فرمود مخدوم معلّٰی
۸۴۰ھ