حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش کے عالی شان مریدوں اور بلند مرتبہ والے خلیفوں سے تھے۔ سلوک و معرفت میں حالاتِ عجیب اور مقاماتِ بلند رکھتے تھے۔ مرشد صاحب اکثر آپ کے حق میں فرمایا کرتے کہ اگر قیامت کے روز میرے اور صدرالدین کے درمیان دوزخ حائل ہوجائے یقین کلّی ہے کہ صدرالدین دوزخ میں قدم رکھ کر اس راہ سے ۔۔۔۔
حضرت حاجی محمد نوشاہی گنج بخش کے عالی شان مریدوں اور بلند مرتبہ والے خلیفوں سے تھے۔ سلوک و معرفت میں حالاتِ عجیب اور مقاماتِ بلند رکھتے تھے۔ مرشد صاحب اکثر آپ کے حق میں فرمایا کرتے کہ اگر قیامت کے روز میرے اور صدرالدین کے درمیان دوزخ حائل ہوجائے یقین کلّی ہے کہ صدرالدین دوزخ میں قدم رکھ کر اس راہ سے میرے پاس آئے گا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ صدرالدین ادائل عمر میں دنیا کے لہو و لعب میں بے حد مشغول تھے۔ جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو تمام مکروہاتِ دنیا سے تائب ہوگئے اور ترکِ علائق اختیار کر کے تکمیلِ سلوک کی اور کمالِ فقر کو پہنچے اور مقبولانِ الٰہی کے زمرہ میں داخل ہوئے۔
رفت از دنیا چو در خلدِ بریں! رحلتش ’’غمگیں‘‘ بگو ’’خورشید‘‘ خواں ۱۱۲۰ھ ۱۱۲۰ھ
|
|
شیخ صدرالدین ولیِ متقی ہم ’’فرید العصر صدرالدین ولی‘‘[1] ۱۱۲۰ھ
|
[1]۔ حضرت صدرالدین کا صحیح سنِ وفات ۱۰۸۱ھ ہے۔ ان کا مزار رکھ چٹّھہ ضلع گوجرانوالہ میں ہے۔ (شریف التواریخ جلد سوم حصّہ اول موسوم بہ تحائف الاطہار قلمی مولفہ سیّد شرافت نوشاہی ص۲۶۳)