حضرت شیخ سلیم الدین شاہ شیر ربانی چشتی صابری
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سلیم الدین چشتی۔ لقب: شاہ ربانی ،چشتی صابری۔
تحصیل علم: آپ علوم ظاہر و باطنی میں کامل تھے۔
بیعت و خلافت: آپ حضرت خواجہ شمس الدین پانی پتی سے بیعت ہوئے اور خرقہ خلافت سے مشرف ہوئے۔
سیرت وخصائص: صاحبِ فیوض یزدانی ۔۔۔۔
حضرت شیخ سلیم الدین شاہ شیر ربانی چشتی صابری
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سلیم الدین چشتی۔ لقب: شاہ ربانی ،چشتی صابری۔
تحصیل علم: آپ علوم ظاہر و باطنی میں کامل تھے۔
بیعت و خلافت: آپ حضرت خواجہ شمس الدین پانی پتی سے بیعت ہوئے اور خرقہ خلافت سے مشرف ہوئے۔
سیرت وخصائص: صاحبِ فیوض یزدانی، مرد حقانی، حضرت شیخ سلیم الدین شاہ المعروف شاہ ربانی چشتی صابری ۔ آپ یکتائے زمانہ اور علم و عمل میں بےمثال تھے۔ آپ صاحب کشف و کرامات و استغراق میں مست الست تھے۔ محویت و استغراق و مدہوشی آپ پراس قدر غالب تھی۔ کہ سوائے نماز کے وقت دن و رات بےخود پڑے رہتے تھے۔ مرشد کامل نے خرقہ خلافت عطا فرمانے کے بعد آپ کو لاہور جانے کا حکم دیا تو آپ لاہور تشریف لے آئے اور وہیں تبلیغ و رشد و ہدایت کا سلسلہ شروع کیا۔ چند ہی دنوں میں مخلوق خدا کا اژدھام آپ کے گرد جمع رہنے لگا۔ ہزاروں افراد نے آپ کے فیوض و برکات سمیٹے بہت سے بے راہوں کو راہ ہدایت ملی اور کامیاب و بامراد ہوئے۔ آپ کی مشہور کرامت ہے کہ آپ شیر پر سوار ہو کر جنگلوں اور بیابانوں کی طرف چلے جاتے تھے۔ اس لیے خلقت خدا نے آپ کو شیر ربانی کے نام پکارنا شروع کردیا،اور آپ اسی نام سے مشہور اور معروف ہوئے۔زندگی کے آخری ایام میں رشد و ہدایت کے سلسلے میں آپ احمد آباد تشریف لائے ہوئے تھے کہ آپ کے وصال کا وقت آگیا تو آپ نے وصیت فرمادی تھی۔ کہ میرا جنازہ پنجاب لے جانا۔ اور جس جگہ سے میرا جنازہ نہ اٹھے مجھے وہیں دفن کردینا۔
تاریخ وصال: آپ کا وصال باکمال 749ھ کوبعہد محمد تغلق بادشاہ احمد آباد انڈیا میں ہوا۔ جنازہ مبارک وصیت کے مطابق لاہور لایا گیا۔ جب اہل خانہ لاہور شہر کے قریب پہنچے تو شہر سے باہر ہی رات کو قیام کیا۔ جب صبح کو جنازہ اٹھانا چاہا تو نہ اٹھ سکا تو سمجھ گئے کہ یہی جگہ آپ کی جائے مدفن ہے۔لہٰذا آپ کو وہیں دفن کردیا گیا۔مزار پُر انوار فین روڈ نزد مزنگ اڈالاہور میں مرجع خاص و عام ہے آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے واحد بزرگ ہیں جن کا مزار پُر انوار لاہور میں سب سے قدیم ہے۔
ماخذ ومراجع: انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج3۔