حضرت شیخ شبلی چشتی صابری
نام ونسب:اسم گرامی : شیخ شبلی صابری۔ والد کااسم گرامی: حضرت شیخ جلال الدین کبیر الاولیاء پانی پتی ۔سلسلہ ٔ نسب اس طرح ہے: شیخ شبلی صابری بن شیخ محمد جلال الدین کبیر الاولیاء بن خواجہ محمود بن کریم الدین بن جمیل الدین عیسیٰ بن شرف الدین بن محمود بن بدرالدین بن ابو بکر بن صدر الدین بن علی بن شمس الدین عثمان بن نجم الدین عبدا للہ الیٰ آخرہ ۔آپ کا سلسلہ امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی ذالنورین تک منتہی ہوتاہے۔ آپ کےداداشیخ محمود امرائےپانی پت سے تھے۔(تذکرہ اولیائے برصغیر:221)
تحصیل علم: آپ ظاہری و باطنی علوم میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ علوم کی تحصیل و تکمیل اپنے والد گرامی سےکی۔
بیعت وخلافت: آپ اپنے والد گرامی کے مرید وخلیفہ جانشین تھے۔
سیرت وخصائص: ولی ابن ولی پر وردۂ آغوش ولایت ، حضرت شیخ شبلی چشتی صابری ۔آپ شیوخ طریقت کے امام ہیں،آپ قطب الوقت حضرت شیخ جلال الدین محمد کبیر الاولیاء چشتی صابری پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ار جمند مرید و خلیفہ و جانشین ہیں۔ آپ ظاہری و باطنی علوم میں یکتائے زمانہ تھے۔ راہ طریقت میں قدم رکھ کر تجرید و تفرید میں کمال پایا۔ اہل دنیا اور علائق دنیاسے ہمیشہ دور رہے۔ صاحب سیر الاقطاب لکھتے ہیں کہ آپ محفل ساع ک دلدادہ تھے۔سماع کے دوران عشق و مستی اور ذوق و شوق میں وجد کرتے تھے۔چونکہ آپ کی ٹانگین بوجہ بیماری بیکار ہوچکی تھیں۔ جس کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذور تھے۔ مگر مجلس سماع کے دوران جب وجد ہوتا اور رقت طاری ہوتی تو یہ معذوری رکاوٹ نہ بنتی اور کافی دیر کھڑے ہو کر حال اور وجد میں مشغول رہتے۔ اس دوران بعض وقت حالت یہ ہوتی تھی کہ دوران سماع حالت وجد میں آپ چھت تک جاپہنچتے۔ایک مرتبہ وجد کی ایسی ہی حالت میں آپ کے چچا محفل میں موجود تھے۔انہوں نے آگے بڑھ کر آپ کو پکڑا اور فرمایا شبلی یہ تو اظہار کرامت ہے۔ اور کرامت بر سرِ مجلس نہیں دکھائی جاتی۔ بس اس دن کے بعد آپ نے کبھی وجد و رقت اظہار نہیں فرمایا اور ہمیشہ خاموشی سے سماع سنتے تھے۔
افغانیوں کے حق میں دعا: آپ کے مریدین میں زیاداہ تر قوم افغان کے لوگ تھے۔ ایک دن آپ نے دعا کی۔’’ اے اللہ! میرے مرید افغانوں کے تیر کا نشانہ کبھی خطا نہ ہو‘‘۔ بس اس دن سے افغانی ایسے نشانہ باز ہوئے کہ کبھی کوئی تیر خطانہ کرتا تھا۔ یہ افغان جس لشکر میں ہوتے دشمن کو تیروں کے نشانے میں لا کر تباہ کردیتے تھے۔ایک مرتبہ ایک افغانی نے اس دعا کو آزمانے کے لیے ایک تیر آسمان کی طرف پھینکا جب تیر واپس آیا تو ایک اژدھا کو چیرتا ہوا آیا۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا کہ واقعی کرامات اولیاء اللہ برحق ہیں۔کہ جن کے کہنے پر ایک تیر نشانے کو خطا نہیں کرتا اور ان کی زبان سے نکلا ہوا تیر کب خطا ہوتا ہے۔
تاریخ وصال:آپ کا وصال باکمال 19 ربیع الاول شریف 852 ہجری بمطابق 1448ء کو ہوا۔ مزار پُر انوار والد گرامی حضرت جلال الدین محمد کبیر الاولیاء چشتی صابری علیہ الرحمۃ کے پہلو میں پانی پت انڈیا میں مرجع خاص و عام ہے۔جہاں اہل عقیدت و محبت حاضری دے کر اپنے قلوب و اذہان کو منور کرتے ہیں۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ اولیائے برصغیر پاک وہند۔ انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام، ج3۔