حضرت ابو محدم سید احمد اشرف اشفری جیلانی بن حضرت سید محمد طاہر اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمۃ محلہ چوڑی والاں دہلی (انڈیا) میں۱۷ محرم الحرام ۱۳۵۰ھ/۵ جون ۱۹۳۱ء بروز جمعہ تولد ہوئے۔ ستائیسویں پشت میں سرکار غوث اعظم جیلانی بغدادی قدس سرہ العزیز کی اولاد سے ہیں۔
تعلیم و تربیت:
ابتدائی تعلیم والد محترم و والدہ محترمہ سے حاصل کی۔ حضرت حافظ بھورے سے قرآن مجید حفظ کیا۔ مدرسہ عالیہ فتحپوری دہلی سے درس نظامی سے فراغت حاصل کی۔
بیعت و خلافت:
اپنے والد محترم حضرت سید محمد طاہر اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمۃ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ اشرفیہ میں دست بیعت ہوئے۔ حضرت نے اپنے لختِ جگر کو خلافتِ اشرفیہ اور تمام سلاسل طریقت کی خلافت سے نوازا اور خرقہ کلاہ اشرفی پہنایا۔ ان کے علاوہ حضرت مخدوم المشائخ سید محمد مختار اشرف اشرفی علیہ الرحمۃ نے بھی خلافت اشرفیہ سے نوازا۔
تحریک پاکستان:
خاندان اشرفی نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ اس وجہ سے ہندوئوں بلوائیوں نے دہلی کے قطب روڈ پر آپ کے چچا سید سلطان اشر فکو نہایت بیدردی سے شہید کر دیا اور اس وقت مسلمان علاقوں پر ہندوئوں کا تشدد بڑھنے لگا تو آپ کا خاندان دہلی سے نقل مکانی کر کے پاکستان آگیا۔ آپ نے پہلے لاہور پھر کراچی میں مستقل قیام فرمایا۔ پھر مسکن سادات فردوس کالونی میں مقیم ہو گئے۔ خانقاہ اشرفیہ قائم کرکے رشد و ہدایت کا سلسلہ ولد صاحب کے ہمراہ جاری تھا کہ والد ماجد علیل ہو گئے اور تمام ذمہ داری اپنے جانشین یعنی آپ کے سپر فرمادی۔ حضرت طاہر اشرف نے باقاعدہ علماء و مشائخ کی موجودگی میں آپ کو اپنا جانشین بنایا اور خود گوشہ نشین ہوگئے۔ آپ ان کے والد خلیفہ تھے۔
مجاہدات:
آپ نے اپنے پیر و مرشد حضرت سید طاہر اشرف کی زیرِ نگرانی صرف ’’اللہ الصمد‘‘ کے ستر (۷۰) چلے مکمل کیئے۔ اس کے علاوہ حزب البحر، سورہ مزمل ، دعائے سیفی، دعائے حیدری اور سورۂ اخلاص کے چلے بھی کیے۔
سفر حرمین شریفین:
جب تک صحت نے ساتھ دیا آپ نے ہر سال حرمین شریفین کا سفر اختیار کیا۔ اس طرح سترہ بار (۱۷) حج بیت اللہ و مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کی حاضری کی سعادت حاصل کی۔
تصنیف و تالیف:
آپ کو لکھنے پڑھنے سے شغف رہا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ۱۹۷۹ء کو ایک علمی ، روحانی اور ادبی مجلہ بنام ’’الاشرف کراچی‘‘ کا اجراء فرمایا جو کہ گزشتہ ۲۶ سال سے اہل سنت و جماعت اور سلسلہ اشرفیہ کی ترویج و اشاعت میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ درج زیل کتابچے/ پمفلٹ آپ کی یادگار ہیں۔
٭ روضہ المحدثین
٭ حیات و افکار حضرت مخدوم سمنانی
٭ حضرت قطب ربانی، علمائے اہلسنت کی نظر میں
٭ بے نمازی کی سزا
٭ فضایل رمضان
٭ اظہار حقیقت
٭ اظہارِ حقیقت
٭ فضائل عیدین
٭ صراط مستقیم
٭ روحانی تربیت کورس
٭ نماز مترجم
٭ معافی بخشش کرنے کا مسنون
٭ مقبول دعائیں
٭ وظائف اشرفیہ
٭ سوانح داتا گنج بخش
٭ تذکرہ مشائخ اشرفیہ
٭ حیات و افکار اشرفی میاں
٭ حیات قطب ربانی ، وغیرہ وغیرہ
خلفائ:
آپ کے خلفاء کرام میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں:
٭ خطیب اسلام علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی (انڈیا)
٭ شیخ الحدیث علامہ عبدالحکیم شرف قادری (لاہور)
٭ مناظراہل سنت علامہ عبدالتواب صدیقی (لاہور)
٭ مناظر اہل سنت علامہ سعید احمد اسعد
(فیصل آباد)
٭ علامہ پیر سید منور علی شاہ جیلانی (پیر آف نورائی شریف حیدر آباد سندھ)
٭ علامہ عبدالرشید اسماعیل اشرفی (منور مبیق افریقہ)
٭ علامہ محمد عباس قادری اشرفی
(صدر سنی جمعیت علماء سائوتھ افریقہ)
خدمات:
آپ نے پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک مثلاً ہالینڈ، جرمنی، فرانس، بیلجئم، بنگلہ دیش، ہندوستان، متحدہ عرب امارات وغیرہ کے متعدد بار تبلیغی و روحانی دورے کیے، ذکر و فکر کے حلقے برپا کیے، علماء اہلسنت کو مدعو کرکے جلسے منعقد کیے۔ اس سلسلہ میں درج ذیل مراکز بھی قائم فرمائے۔
۱۔ مرکز اشرفیہ روٹر ڈیم (ہالینڈ)
۲۔ مرکز اشرفیہ ڈربن (سائوتھ افریقہ)
۳۔ مرکز اشرفیہ موزمبیق
۴۔ مرکز اشرفیہ (ملتان کینٹ)
۵۔ مرکز اشرفیہ سرگودھا روڈ فیصل آباد
آپ کی اس سعی بلیغ سے غیر مسلم مسلمان ہو کر آپ سے سلسلہ چشتیہ اشرفیہ میں بیعت ہوئے۔ فسق و فجار میں گرفتار مسلمان آپ کی صحبت سے مثالی انسان بنے۔ اس طرح اسلام و سنیت کی خوب خدمت ہوئی۔
قاتلانہ حملے:
۱۹۷۴ء کو آپ پر درگاہ اشرفیہ فردوس کالونی کراچی میں قاتلانہ حملہ ہو اجس میں آپ شدید زخمی ہوگئے۔ ناک کی ہدی ٹوت گئی اور سر پر چوٹ آئی۔ اس کے علاوہ پان میں زہر دیا گیا جس سے آپ کو شدید تکلیف اٹھانی پڑی۔ سفلی علم کے ذریعے بھی آپ کو جان سے مارنے کی کوشش کی گئی لیکن دشمنوں کے ان تمام حملوں کا آپ نے بہادری و جوانمردی سے مقالہ کیا۔ آپ کو قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن آپ کے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہ آئی اور نہ ہی رشد و ہدایت کا سلسلہ رکا۔ آپ بفضلہ تعالیٰ محفوظ رہے اور اپنے معمولات و مشغولیت میں مصروف و مشغول رہے۔
شادی و اولاد:
آپ کو آٹھ بیٹیاں او رپانچ بیٹے تولد ہوئے ۔ آپ کے صاحبزادے جدید و قدیم علوم سے سرفراز ہیں اور صاحبزادیاں بھی عالمہ فاضلہ ہیں۔
۱۔ ڈاکتر مولانا حافظ سید محمد اشرف اشرفی جیلانی ایم اے ، پی ایچ ڈی، سجادہ نشین، ایٹر الاشرف
۲۔ ڈاکٹر مولانا سید اشرف اشرفی جیلانی
۳۔ سید اعراف اشرف اشرفی
۴۔ حکیم مولانا سید اشرف اشرفی جیلانی
۵۔ حافظ سید جمال اشر ف اشرفی
وصال:
حضرت سید ابو محمد احمر اشرف اشرفی ۱۴ ذیقعدہ ۱۴۲۶ھ بمطابق ۱۷ دسمبر ۲۰۰۵ ء شب ہفتہ رات سوا ایک بجے انتقال کیا۔ بروز ہفتہ بعد نماز ظہر امیر حمزہ مسجد شریف کے پارک میں آپ کی نماز جنازہ ڈاکٹر سید محمد اشرف اشرفی جیلانی (جانشین) کی امامت میں ادا ہوئی۔ آپ کو درگاہ عالیہ اشرفیہ، اشرف آباد ، فردوس کالونی ، گولی مار ناظم آباد کراچی میں اپنے پیر و مرشد و والد گرامی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
جناب مولانا ڈاکٹر کوکب نورانی اوکاڑوی خطیب گلزارِ حبیب مسجد سولجر بازار کراچی نے مادۂ سن وصال کہے ان میں سے دو مادے درج ذیل ہیں ایک سے سن ہجری تو ایک سے سن عیسوی برآمد ہوتے ہیں۔
٭ محب الہٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ: ۱۴۲۶ھ
٭ محب حبیب یکتا ، مخدوم سید احمد اشرف جیلانی: ۲۰۰۵ء
[اس مضمون کی تیاری میں ماہنامہ الاشرف کراچی کے خصوصی شمارہ ’’اشرف المشائخ نمبر‘‘ محرم الحرام ۱۴۲۷ھ/فروری ۲۰۰۶ء سے خصوصی طور پر استفادہ کیا گیا ۔]
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)