سلیمان
رضوی، استاذ الاستاتذہ رئیس المناطقہ مفتی محمد
نام: محمد
سلیمان رضوی
تاریخِ ولادت: جون1939ءمطابق1358ھ
مقامِ ولادت: قصبہ
ڈھیری چکری تحصیل و ضلع راولپنڈی میں آپ کی ولادت ہوئی۔
والدِ گرامی: چوہدری
محمد نواب خان
حصولِ علم:
استاذ الاستاتذہ
رئیس المناطقہ شیخ الحدیث حضرت علامہ مفتی محمد سلیمان رضوی نوَّراللہ مرقدہٗنے گاؤں ڈھیری کی جامع مسجد کے خطیب مولانا حافظ غلام ربانی سے فارسی کی ابتدائی کتب پڑھیں، انہی کی وساطت سے 1952ء میں
دارالعلوم جامعہ غوثیہ گولڑہ شریف میں داخل ہو کر درجۂ رابعہ تک کتب پڑھیں۔
1955ء کو جامعہ غوثیہ مظہر الاسلام بھابڑا بازار،
راولپنڈی میں داخل ہوئے اور تحصیلِ علومِ اسلامیہ میں مشغول رہے، انہی ایام میں دو سال بعد حضرت شیخ الجامعہ مولانا محب النبی سے جز وقتی ٹائم مانگا تو اُنھوں نے عنایت
فرمادیا ، چناں چہ ہر روز شام 4بجے تا رات8بجے جامعہ غوثیہ بھابڑابازار حاضر ہو کر
فیض یاب ہوتے رہے، اسی دوران آپ کو حضرت علامہ پیر سیّد شاہ عبدالحق گیلانی المعروف چھوٹے لالہ جی سے ایسا غوجی پڑھنے کا شرف ملا۔ آپ نے اکثر کتبِ
فنون کی تکمیل جامعہ غوثیہ مظہرالاسلام راولپنڈی میں کی، البتہ 1958یا1959ء کو
جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں شارحِ
بخاری شیخ الحدیث علامہ غلام رسول رضوی کی خدمت میں حاضر ہو کر منتہی کتب پڑھیں۔
دورۂ حدیث شریف:
1960ء کو جامعہ رضویہ مظہرالاسلام فیصل آباد میں محدثِ اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد قادری رضوی سے دورۂ حدیث شریف پڑھ
کے سندِ فراغت حاصل کی اور دستارِ فضیلت سے نوازے گئے۔
دورۂ تفسیر قرآن میں شرکت:
آپ نے تین
سال متواتر چھٹیوں میں شیخ القرآن
ابوالحقائق علامہ محمد عبدالغفور ہزاروی کی بارگاہ میں حاضر ہو کر دورۂ تفسیر القرآن کرنے کا شرف حاصل
کیا۔
چند مشہور استاذۂ کرام:
•محدثِ اعظم پاکستان ابوالفضل علامہ سردار احمد
قادری
•شیخ القرآن علامہ محمد عبدالغفور ہزاروی
•شیخ الجامعہ علامہ مولانا محب النبی چشتی گولڑوی
•استاذالعلما علامہ غلام محی الدین شاہ سلطان پوری
المعروف بڑے شاہ صاحب
•جامع المنقول و المعقول استاذالعلما علامہ احمد دینوغیرہم۔
تدریسی خدمات:
مفتی سلیمان رضوی نے فراغت کے فوراً بعد ہی تدریس کا آغاز فرما دیا تھا جو تاحیات
جاری رہا،
اس دوران 1960ء تا 1975ء ملک کے حسبِ ذیل نام
وَر اداروں میں تقریباً15سال تک تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے:
1.
جامعہ رضویہ مظہر الاسلام( فیصل آباد)
2.
جامعہ غوثیہ مظہر الاسلام (راولپنڈی)
3.
جامعہ سراج العلوم خانپور (ضلع رحیم یارخان)
4. دار العلوم احسن المدارس (باغ سرداراں راولپنڈی)
5.
دار العلوم نقشبندیہ رضویہ(پاکپتن شریف)۔
دارالعلوم انوارِرضا کی
بنیاد:
1976ءمیں
ڈھوک منگٹال راولپنڈی میں دارالعلوم انوارِرضا کی بنیاد رکھی اور وہاں تدریس کا
سلسلہ جاری رکھا۔ بعدازاں اپنے ادارے کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ 1983ءتا 2000ء برطانیہ،
ہالینڈ، ناروے، بیلجیئم، ایران اور امریکہ وغیرہ ممالک میں بھی تدریسی وتبلیغی
خدمات انجام دیتے رہے اور آخری 10سال
دارالعلوم محمدیہ سیفیہ سرفراز العلوم ترنول میں بھی بحیثیت شیخ الحدیث خدمات سر
انجام دیتے رہے۔
تلامذہ:
آپ نے وطنِ عزیز
پاکستان سمیت دنیا کےتقریباً 12ممالک میں 60 سال سے زائد عرصہ تدریس کے طور پر
اسلام کی خدمت میں گزارا۔ اس دوران سیکڑوں
طلبہ آپ کے علمی فیض سے مستفیض ہوئے، جن میں سرِفہرست شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ عبدالستار سعیدی حَفِظَہُ
اللہُ تَعَالٰی کا نام ہے۔
دیگر خدمات:
1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوّت میں باوجود دورِ طالبِ
علمی مجاہدانہ کردار ادا کرتے ہوئے دو ماہ گیارہ دن اسیر رہے۔ 1970ء میں دو سال رؤیتِ ہلال کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔
بیعت:
1952ء میں قطب الوقت علامہ پیر سیّد غلام محی الدین گولڑوی المعروف بابوجی سرکار کے دستِ حق پرست پر شرفِ بیعت حاصل تھا۔
قلمی خدمات:
آپ کی کتب میں دو (2) جلدوں پر مشتمل ’’فتاوٰی سلیمانیہ
رضویہ‘‘ مشہور و معروف ہے۔
وصالِ پُرملال:
عمر عزیز کی تقریباً85 بہاریں گزار کر
3نومبر2024ء بروز اتوار، اذانِ فجر سے قبل
وصال فرمایا۔
نمازِ جنازہ وتدفین:
اسی دن بعد نمازِ ظہر تقریباً2:30بجے بمقام ریلوے گراؤنڈ ڈھوک
منگٹال راولپنڈی صاحبزادہ سیّد شمس الدین شمس گولڑوی کی اقتدا میں مفتی سلیمان رضوی کی پہلی نمازِ جنازہ ادا کی
گئی، جس میں سیکڑوں علمائے اہلِ سنّت اور آپ کے تلامذہ و سوگواران سمیت ہزاروں افراد
نے شرکت کی؛ جب کہ 4؍نومبر کو آپ کے آبائی گاؤں ڈھیری چکری ضلع راولپنڈی میں
ہزاروں افراد کی موجودگی میں دوسری مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
اور یہیں اپنے آبائی گاؤں ڈھیری چکری
ضلع راولپنڈی میں آسودۂ خاک ہوئے...
ــــــــ خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را ــــــــ
اللہ کریم
قبلہ مفتی صاحب کی جملہ خدماتِ عالیہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور درجات
بلند فرمائے...آمین بجاہ سیدالمرسلینﷺ
ماخذ:
درجِ بالا معلومات کا اکثر حصّہ (ماہ نامہ النظامیہ
کے خصوصی شمارہ ’’حافظِ ملّت نمبر‘‘اکتوبر/ نومبر2022ء) سے لیا گیا ہے۔
