حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم قدس سرہٗ کی اولادِ امجاد سے ہیں۔ آپ کے آباؤاجداد میں سے سید یعقوب بعہدِ ابوالفتح مبارک[1] شاہ ایران سے ہندوستان آئے اور ملتان میں سکونت اختیار کر کے درس و تدریس کا شغل اختیار کیا۔ ان کی اولاد میں سید انجم الدین نے اپنے علمی فضل و کمال کے باعث بڑی شہرت پائی۔ ۔۔۔۔
حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم قدس سرہٗ کی اولادِ امجاد سے ہیں۔ آپ کے آباؤاجداد میں سے سید یعقوب بعہدِ ابوالفتح مبارک[1] شاہ ایران سے ہندوستان آئے اور ملتان میں سکونت اختیار کر کے درس و تدریس کا شغل اختیار کیا۔ ان کی اولاد میں سید انجم الدین نے اپنے علمی فضل و کمال کے باعث بڑی شہرت پائی۔ ۹۳۴ھ میں دہلی آئے۔ باب کے دربار میں عزت و منزلت پائی۔ ان کے پڑوتے سیّد نظام الدین دہلی نے نقلِ مکانی کرکے لاہور آگئے، ان کے فرزند ملّا بایزید اپنی فضیلتِ علمی کی وجہ سے مشہورِ زمانہ تھے۔ لاہور میں آپ کی ذات اہلِ علم کی توجہ کامرکز تھی۔ اچھے اچھے فاضل آپ کی صحبت سے فیض یاب ہُوئے اور صاحبِ درس بن کر نکلے۔ آپ کے تین فرزند سیّد عبداللہ، سیّدالہ داد اور سیّد عبدالحکیم تھے۔ سید عبدالحکیم بڑے پایہ کے عالم والد ماجد کے صحیح جانشین، جامع علوم و فنون اور صاحبِ شریعت و طریقت تھے۔ حضرت عبداللہ قادری سے بیعت حاصل تھی بڑے متحمل مزاج، مستغنی الطبع اور قناعت پسند بزرگ تھے۔ اخلاقِ حسنہ کے پیکر تھے۔ آپ کی ذات علومِ ظاہری و باطنی کا سرچشمہ تھی ۔ شاہجہان نے دو تین مرتبہ دربار میں آپ کو بُلایا۔ آپ ہر بار ٹال گئے، نہیں گئے۔ تمام عمر شاگردوں اور مریدوں کی تہذیب و تکمیل میں گزار دی۔ جو کوئی بھی آپ سے ملتا آپ کے علم و خلق سے متاثرہ ہوئے بغیر نہ رہ سکتا۔ پردہ پوشی آپ کا وصفِ خاص تھا۔ چنانچہ ایک مرتبہ موضع سوریاں میں اپنے ایک مُرید کے یہاں تشریف لے گئے۔ اس نے غلطی سے چاولوں پر شکر کی بجائے نمک ڈال دیا اور وُہ طعام آپ کے سامنے لا کر حاضر کیا اور کھانے کی التجا کی۔ آپ نے جتنا چاہا، کھایا۔ باقی بطور تبرک دوسروں نے چکھا۔ اس وقت غلطی کا پتہ چلا معذرت خواہ ہوا۔ فرمایا: میں نے تو شکر کھائی ہے نمک کی تو مجھے خبر نہیں۔ ۱۰۳۱ھ میں بعہدِ جہانگیر پیدا ہوئے اور ۱۱۰۸ھ میں بعہدِ اورنگ زیب عالمگیر وفات پائی۔ مزار لاہور میں ہے۔ اولاد موضع اچھرہ میں سکونت رکھتی ہے۔
قطعہ تاریخ ولادت و وفات:
شہِ عبدالحکیم آں معدنِ فیض ز ’’شمس المتقین‘‘ تولیدِ او گیر ۱۰۳۱ھ
|
|
کہ بود او مطلعِ نورِ سعادت وصالش گو ’’شہنشاہِ ولایت‘‘ ۱۱۰۸ھ
|
[1]۔ خاندان سادات خفر خانیہ سے تھا۔ خضر خاں بن سیمان کی وفات کے بعد بادشاہ ہوا۔ تیرہ سال ایک ماہ بادشاہی کی قلعہ مبارک پور آباد کیا۔ ۸۳۷ھ میں وفات پائی۔