اپنے والد بزرگوار سیّد عبداللہ گیلانی کے فرزند اور مرید خلیفہ تھے۔ آپ کے جد امجد سیّد محمود بغداد سے نقلِ مکانی کر کے ہندوستان آکر ٹھٹھہ(سندھ) میں قیام پذیر ہو گئے۔ اِن کی وفات کے بعد سید حسن پشاور آکر مقیم ہوگئے۔ آپ صاحبِ فضل و کمال بزرگ تھے۔ زہد و ورع اور عبادت و ریاضت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ ۔۔۔۔
اپنے والد بزرگوار سیّد عبداللہ گیلانی کے فرزند اور مرید خلیفہ تھے۔ آپ کے جد امجد سیّد محمود بغداد سے نقلِ مکانی کر کے ہندوستان آکر ٹھٹھہ(سندھ) میں قیام پذیر ہو گئے۔ اِن کی وفات کے بعد سید حسن پشاور آکر مقیم ہوگئے۔ آپ صاحبِ فضل و کمال بزرگ تھے۔ زہد و ورع اور عبادت و ریاضت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ آپ کی زوجہ سیّد علی ہمدانی کی اولادِ امجاد سے تھیں جو اپنی بزرگی و عظمت میں رابعہ ثانی تھیں۔ آپ نے بڑی سیر و سیاحت کی تھی اور اکابر مشائخ سے فیوض و برکات حاصل کیے تھے۔ آبائی نسبت حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم تک منتہی ہوتی ہے۔ آپ کے فرزند سیّد محمد غوث لاہوری بڑے نامور بزرگ گزرے ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا۔ بقول صاحبِ رسالۂ غوثیہ ۱۱۱۵ھ میں وفات پائی۔ مزار پشاور میں زیارت گاہِ خلق ہے۔
چوں حسن احسن یافت ور خلدِ بریں
رحلتش ’’شیخ مطلوب‘‘ گو
۱۱۱۵ھ |
|
چوں جناب سیّدِ والا حسن!
نیز فرما ’’فاضل مولیٰ حسن!‘‘[1]
۱۱۱۵ھ |
|
|
[1]۔ حضرت سیّد حسن بن سیّد عبداللہ گیلانی بن سیّد محمود (رحمہم اللہ ) کے حالات کے سلسلے میں خزینۃ الاصفیا کی چند چند غلطیوں کی نشان دہی ضروری ہے۔ آپ کے جدّ امجد سیّد محمود بغداد شریف سے نقلِ مکانی کر کے ٹھٹھہ نہیں آئے تھے بلکہ آپ کے والد ماجد سیّد عبداللہ بغداد شریف سے ٹھٹھہ میں آکر مقیم ہوگئے اور یہیں تقریباً ۱۰۶۰ھ میں واصل الی اللہ ہوکر محوِ خواب ابدی ہوئے۔ جناب سیّد عبداللہ نے ٹھٹہ ہی میں شادی کی تھی اور دو فرزند سیّد حسن و سیّد محمد فاضل تولّد ہوئے۔
سیّد عبداللہ مدفونِ ٹھٹھہ سیّد حسن مدفون پشاور اور شاہ محمّد غوث مدفونِ لاہور کے صحیح اور مستند حالات کے لیے حضرت مولانا سیّد محمد امیر شاہ پشاوری (جو حضرت حسن کی اولاد میں ہیں) کی تصانیفِ ذیل ملاحظہ ہوں: تذکرہ علماء و مشائخ سرحد جلد اوّل، تذکرہ سیّد شاہ عبداللہ ٹھٹھوی اور تذکرہ مشائخ قادریہ حسنیہ۔
(خزینۃ الاصفیا قادریہ)