عالم و فاضل، متوکل و متورع تھے۔ ریاضت و عبادت اور تجرید و تفرید میں شہرۂ آفاق تھے۔ تمام زندگی دائم الصوم اور قائم الّیل رہے۔ ان کے والدِ ماجد جب حج کے لیے جانے لگے تو انہیں نصیحت کی: اے فرزند گھر سے باہر نہ نکلنا۔ اپنے گھر ہی میں مصروفِ عبادت رہنا۔ چنانچہ اس نصیحت پر تمام عمل کیا۔ ایسے خانہ نشین ہوئ ۔۔۔۔
عالم و فاضل، متوکل و متورع تھے۔ ریاضت و عبادت اور تجرید و تفرید میں شہرۂ آفاق تھے۔ تمام زندگی دائم الصوم اور قائم الّیل رہے۔ ان کے والدِ ماجد جب حج کے لیے جانے لگے تو انہیں نصیحت کی: اے فرزند گھر سے باہر نہ نکلنا۔ اپنے گھر ہی میں مصروفِ عبادت رہنا۔ چنانچہ اس نصیحت پر تمام عمل کیا۔ ایسے خانہ نشین ہوئے کہ مر کر ہی گھر سے نکلے۔ اورنگ زیب عالمگیر کو آپ سے بڑی عقیدت تھی۔ اکثر حاضرِ خدمت ہو کر فیوض و برکات حاصل کرتا تھا۔ ایک دفعہ نقد و جنس و جاگیر پیش کی مگر آپ نے ان میں سے کسی چیز کو قبول نہ کیا۔
۱۱۱۲ھ میں وفات پائی۔ سیّد اسماعیل محدّث کے مزار کے متصل مدفون ہوئے۔ عالمگیر نے مقبرہ و مسجد بنوائی تھی جسے مزنگ کے زمینداروں نے خشت فروشی کے لالچ میں انگریزوں کی علمداری کی ابتدا میں مسمار کرکے اینٹیں بیچ دیں۔ اس سے قبل سکّھوں نے روضہ کے قیمتی پتھر اکھاڑ کر اسے خستہ کردیا ہوا تھا۔
چوں شہ فاضل ولئِ اہلِ فضل قبلۂ دیں فاضل آمد رحلتش ۱۱۱۲ھ
|
|
شداز دنیائے دوں اندرجناں نیز ’’زیبِ اصفیا فاضل‘‘ بخواں ۱۱۱۲ھ
|