قیسی۔بنی قیس بن ثعلبہ سے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئے تھے اورآپ سے اس بات پر بیعت کی تھی کہ حق کہیں گے۔حرملہ بن عمران نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہےکہ ان کو محمد بن یزید بن ابی زیاد ثقفی نے یہ کہتے ہوئے سناکہ قیس بن خرشہ اورکعب احبار دونوں ساتھ ساتھ سفرکررہے تھے یہاں تک کہ صفین میں پہنچےکعب تھوڑی دیر وہاں ٹھہر گئے اورکہنے لگےلاالہ الااللہ اس مقام پر مسلمانوں کا خون اس قدر بہایاجائے گاکہ کسی زمین پر اس قدر نہ بہایاگیاہوگاقیس کو اس بات پرغصہ آیااورانھوں نے کہ اے ابواسحاق یہ تم کو کیونکر معلوم ہوا یہ تو غیب کی باتیں ہیں جن کا علم اللہ کے سوا کسی کونہیں کعب نے کہازمین کے چپہ چپہ کاحال تورات میں لکھاہواہےجواللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی تھی قیامت تک ہونے والی باتیں اس میں درج ہیں۔محمدبن یزید نے پوچھاکہ قیس بن خرشہ کون یزید بن ابی حبیب نے کہاکیا تم ان کو نہیں جانتےوہ تمھارے ہی شہروں کے رہنے والے تھےمحمد بن یزید نے کہاواللہ میں ان کونہیں جانتا یزید نے کہاقیس بن خرشہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہوئے تھےاورعرض کیاتھا کہ میں آپ سے بیعت کرتاہوں جوکچھ اللہ کی طرف سے آپ پر نازل ہواہے اس پرایمان لاتاہوں اورہمیشہ سچ بولوں گارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے قیس عنقریب کچھ زمانہ کے بعد تم کو ایسے حاکموں سے سابقہ پڑے گاکہ تم ان کے سامنے حق نہ کہہ سکوگے قیس نے کہانہیں خدا کی قسم میں جس بات پر آپ سے بیعت کرتاہوں اس کوپوراکروں گارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو انشأ اللہ تم کوکوئی نقصان بھی نہ پہنچے گا۔چنانچہ قیس زیاد اوراس کے بیٹے عبداللہ کوبراکہاکرتے تھے اس کی خبرعبیداللہ بن زیاد کو پہنچی اس نے ان کوبلوابھیجا اورکہاکہ تم ہی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراکیاکرتے ہو انھوں نے کہانہیں خدا کی قسم لیکن اگرتو چاہے تومیں بتادوں کہ کو ن اللہ و رسول پر افتراکیاکرتاہےاس نےکہابتاؤ انھوں نے کہاجو شخص کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پرعمل چھوڑ دےعبیداللہ نے پوچھاوہ شخص کون ہے قیس نے کہاتواورتیراباپ عبیداللہ نے کہاتوہی کہتاہے کہ مجھ کو کوئی نقصان نہ پہنچے گاقیس نے کہاہاں عبیداللہ نے کہاآج تجھے معلوم ہوجائےگاکہ تواپنے قول میں جھوٹاہے اچھاجلاّد کو بلاؤ یہ سنتےہی قیس جھکے اورروح پروازکرگئی رضی اللہ عنہ ۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )