اے نبی پیار سے جس نے تمھیں دیکھا ہوگا
اُس کی آنکھوں سے بھی اِک نور برستا ہوگا
جس نے ایماں کی نظر سے تمھیں دیکھا ہوگا
اُس کی
آنکھوں سے بھی کیا نور برستا ہوگا
جس نے طوفاں میں کبھی تم کو پکارا ہوگا
موجِ طوفاں سے مِلا اُس کو سہارا ہوگا
جب فرشتوں نے اُسے حشر میں پکڑا ہوگا
اِک سیہ کار گنہگار یہ کہتا ہوگا
لے چلو مجھ کو مِرے شافعِ محشر
کے حضور
وہ جو چاہیں گے وہی فیصلہ میرا ہوگا
حُسنِ خوباں کو بھلا کیا وہ سمجھتا ہوگا
جس کی آنکھوں میں تِرے حُسن کا جلوہ ہوگا
زُہد و تقویٰ کا کسی اور کو دعویٰ ہوگا
مجھ سے مجرم کو فقط تیرا سہارا ہوگا
قبر میں اُس رُخِ پُر نور کا جلوہ ہوگا
مَوت جب آئے گی تو اُن کا نظارا ہوگا
رب نے یہ فرمایا نبی سے اپنے
میرے محبوب جو تیرا ہو وہ میرا ہوگا
جس نے آقا تمھیں ایماں کی نظر سے
دیکھا
اُس کی نظروں سے بھی اِک نور ٹپکتا ہوگا
جن کا مجرم ہوں مجھے لے چلو اُن کے در پر
اُن کے لب سے جو مِرا فیصلہ ہوگا ہوگا
میرے سرکار جو آئیں گے براہِ تربت
قبر
میں میری اُجالا ہی اُجالا ہوگا
نورِ مہتابِ نبوّت سے بَہ فیضِ نوری
قبر میں میری اُجالا ہی اُجالا ہوگا
قلب میں جن کے وہ آباد ہیں ایماں کی طرح
خُلد میں عِشقِ نبی سے وہ مہکتا ہوگا
کانپتا جسم، نظر شرم سے نیچی نیچی
اور
ہونٹوں پہ دُہائی کا یہ کلمہ ہوگا
اُن کے قدموں پہ مچل کر یہ کہے گا مجرم
آپ
جو چاہیں گے وہ فیصلہ میرا ہوگا
لغزشیں لاکھ ہوں لیکن مِرے رحمت والے
جادۂ
حق سے قدم میرا نہ بہکا ہوگا
اُن کی رحمت کے تَصدّق وہ کہیں گے فوراً
آج
ہے کون جو میرے سوا تیرا ہوگا
بخشوائیں گے قیامت میں گنہگار کو وہ
اَوج
پر قسمتِ عاصی کا ستارا ہوگا
اِس طرح خُلد میں عاصی تو چلے جائیں گے
اور لبِ زاہدِ عیّار پہ غوغا ہوگا
چاہنے والے ہُوئے اُن کے، خدا کے محبوب
اور جس کو وہ چاہیں گے وہ کیسا ہوگا
رندِ مَے خانۂ رضوی ہے بَلا نوش مگر
بادۂ حُبِ نبی پی کے بھی پیاسا ہوگا
نام یہ جس نے دیا اُس کو خبر تھی شاید
اُن کا ریحاؔں کبھی دنیا میں چمکتا ہوگا