/ Friday, 14 March,2025


درد اپنا دے اس قدر یارب عزوجل





درد اپنا دے اس قدر یا رب
نہ پڑے چین عمر بھر یارب

میری آنکھوں کو دے وہ بینائی
تو ہی آئے مجھے نظر یارب

ورد میرا ہو تیرا کلمۂ پاک
جب کہ دنیا سے ہو سفر یا رب

شجر نعت دل میں بویا ہے
جلد اس میں لگا ثمر یارب

تیرے محبوب کا میں واصف ہوں
دے زباں میں مری اثر یارب

بطفیل رسولِ ہر دوسرا
ساتھ میرے رہے ظفر یارب

تیری رحمت جو میرے ساتھ رہے
مجھ کو کس کا ہو پھر خطر یا رب

ایسا مجھ کو گمادے الفت میں
نہ رہے اپنی کچھ خبر یارب

دیکھنے کے لیے مجھے تر سے
عمر بھر میری چشم تریارب

جان نکلے تو اس طرح نکلے
تیرے در پر ہو میرا سریارب

قبر میں اور جانکنی کے وقت
جب ہو حالت مری دگریارب

سختیوں سے مجھے بچا لینا
رکھنا رحمت کی تو نظر یارب

ایسی دے میرے دل کو اپنی تلاش
مجھ کو ملجائے تیرا گھر یارب

آستانے کا اپنے رکھ منگتا
نہ پھر امجھ کو دربدر یا رب

میں نے پھیلایا دامن مقصود
بھر دے رحمت کے تو گہریارب

دل ویراں کو نور سے بھردے
کہ ہو آباد یہ کھنڈر یارب

عرش اس کو کہوں کہ بیت اللہ
میرے دل میں ہے تیرا گھر یارب

نام کو تیرے رٹتے رٹتے روز
شام سے میں کروں سحر یارب

میرے سینے کو اپنی الفت سے
بطفیل حبیب بھر یارب

ذرہ ذرہ سے آشکارا ہے
گو کسی جانہیں مگر یا رب

تیرا جلوہ کہاں نہیں موجود
سب کے دل میں ہے تیرا گھر یارب

نحن اقرب سے کھل گیا توہے
رگِ جاں سے قریب تر یارب

تیری تحمید کرتے ہیں ہر دم
مورو مار و شجر حجر یا رب

کرتے ہیں صبح و شام لیل و نہار
تیری تسبیح خشک و تر یارب

میرے جرم و قصور پر تونہ جا
اپنی رحمت پہ کر نظر یارب

نہ ٹھکانہ مرالگے گا کہیں
تو نے چھوڑا مجھے اگر یارب

اپنے محبوب کا مجھے واصف
رکھ تو رحمت سے عمر بھر یارب

اڑکے پہنچوں میں شہر طیبہ میں
میرے لگ جائیں ایسے پر یارب

یوں اٹھوں قبر سے درخشاں رو
جیسے نکلا کوئی قمر یا رب

میرے پیارے ترے حبیب جنہیں
تو نے بلوایا عرش پر یارب

ان کا اور ان کی آل کا صدقہ
خاتمہ تو بخیر کر یارب

میری اولاد اور مری بہنیں
اور مرے مادر وپدریارب

جملہ احباب اور سب اہل سنن
کل پہ رحمت کی رکھ نظر یارب

دشمنوں پر طفیل غوث و رسیٰ
میرے مرشد کو دے ظفر یا رب

میرے استاد تھے حسن مرحوم
نور سے ان کی قبر بھر یارب

اتحاد ایسا سنیوں میں دے
کہ رہیں شیر اور شکر یارب

ذکر محبوب کی یہ محفل ہے
اس میں حاضرہے جو بشر یارب

مرد و عورت گدا غریب و امیر
سب کی پوری مرادیں کریارب

نیک کاموں کی ان کو دے توفیق
کر عطا سب کو زور و زریا رب

جو ہیں کم رزق مفلس و محتاج
رز ق دے ان کو پیٹ بھریارب

لاولد کی مراد پوری کر
نیک بیٹوں سے گود بھر یارب

بانی مجلس مبارک کا
رہے ٹھنڈا دل و جگر یا رب

جو کہ جلتے ہیں ذکر مولد سے
کر عطا ان کو تو سفر یا رب

نیچری و وہابی و رفاض
قہر کی ان پہ کر نظر یارب

اور جتنے ہیں دشمن اسلام
جلد دوزخ میں ان کو بھر یار ب

مسخ کردےکہ ان کی ہوجائے
صورت وصوت مثل خریارب

دے یہ تو فیق تیرے اعدا سے
اہلسنت کریں حذر یارب

زیر ہر دم رہیں تیرے دشمن
دین تیرا رہے زبر یارب

قادری ہے جمیل اے غفار
سب گنہ اس کے عفو کر یارب

قبالۂ بخشش