/ Thursday, 13 March,2025


آتی ہے باد صبح جو سرور کے سامنے





آقاﷺ کے سامنے

آتی ہے باد صبح جو سرور کے سامنے
سر ٹیکتی ہے زلف معنبر کے سامنے
شرمندۂ جمالِ رأنی ہیں مہر و ماہ
کیا تاب لائیں روئے منور کے سامنے
طوفِ حریم قدس کو دوڑے ہیں بار بار
لوٹے ہیں خوب خوب ترے گھر کے سامنے
وارفتگان عشق سے کچھ بھی بعید تھا
سجدے جو کرتے روضۂ انور کے سامنے
دیکھونگا کیا بگاڑے گا طوفاں معصیت
جاؤں گا ظلّ لطف میں داور کے سامنے
ہم سے خراب حالوں کا بس تم ہو آسرا
اب ہم تو آپڑے ہیں اسی در کے سامنے
اللہ رے جوشِ عشق کہ فردوس چھوڑ کر
پہنچا خلیؔل روضۂ اطہر کے سامنے