/ Thursday, 13 March,2025


عیاں حالتِ دل کروں توبہ توبہ





منقبت مرشد برحق

(برسوں کی مفارقت کے بعد حاضری پر عرض کی گئی، عرس قاسمی ۱۳۷۴؁ ھ)

عیاں حالتِ دل کروں توبہ توبہ
ترے روبرو کچھ کہوں توبہ توبہ
میں اس آستاں سے پھروں توبہ توبہ
کہیں اور سجدے کروں توبہ توبہ
خودی سے گزر کر ترے سنگِ در پر
گروں اور گر کر اٹھوں توبہ توبہ
منور نہ ہو جو تری بندگی سے
میں اس زندگی پر مروں توبہ توبہ
تمھارا ہوں اور پھر سوائے تمھارے
کسی اور کا ہو رہوں توبہ توبہ
تمھاری عطاؤں کا پروردہ ہوکر
کسی غیر کا منہ تکوں توبہ توبہ
دل زاران کی تمنا کے ہوتے
کسی آسرے پر جیوں توبہ توبہ
خلیؔل آدمی کو رہے خوفِ حق بھی
نہ ظاہر مصفا، دروں، توبہ توبہ