/ Friday, 14 March,2025


عبدیت کا رخ دکھایا آپ نے





عبدیت کا رُخ دکھایا آپ نے
اور ولایت کو چھپایا آپ نے

خوابِ غفلت سے جگایا آپ نے
راستہ سیدھا دکھایا آپ نے

لے رہا ہے اَب بھی دل جس کے مزے
نغمہ کچھ ایسا سُنایا آپ نے

شکر ہے مَے خانۂ طیبہ کا جام
خُود پیا ہم کو پلایا آپ نے

سب پہ فرمائی (تھی) شفقت آپ نے
سب کو گرویدہ بنایا آپ نے

کام وہ جو اور کے بَس کا نہ تھا
کام وہ بھی کر دکھایا آپ نے

کام یعنی اہلِ سنّت کا چراغ
بادِ صرصر میں جلایا آپ نے

شہرِ طیبہ نے بسایا آپ کو
دل میں طیبہ کو بسایا آپ نے

منہ لگانے کے بھی قابل (ہم) نہ تھے
ہم کو سینے سے لگایا آپ نے

چند قطرے بھی کرم کے تھے بہت
ہم پہ تو دریا بہایا آپ نے

سال کے بارہ مہینوں، سالہا
غوث کا لنگر چلایا آپ نے

فاطمہ زَہرا کے قدموں کے قریب
قبر کی منزل کو پایا آپ نے

ہے دُعا سب کی یہی، پھولے پھلے
وہ چمن جس کو لگایا آپ نے

معاف کیجے ہے یہ مرؔزا کو گِلہ
پردہ فرما کر رُلایا آپ نے