اچھا لگتا ہے یا سب سے اچھا لگتا ہے
سب تو کہو سرکارﷺ کو منگتا کیسا لگتا ہے
ہر دھڑکن سے صلے علیٰ کی آتی ہے آواز
یہ دل بھی میرا تو نہیں ہے اُن کا لگتا ہے
جس پہ کرم ہوتا ہے زیادہ میرے پیارے ساقی
تیرے کرم کا اتنا ہی وہ پیاسا لگتا ہے
ان کے در سے پلنے والے اپنا آپ جواب
کوئی غریب نواز ہے کوئی داتا لگتا ہے
ان کی نسبت درد نے پائی یہ ہے میری معراج
اَب تو یہ آزار محبت جیسا لگتا ہے
سوچتا رہتا ہوں میں اکثر وہ خود کیا ہونگے
جِن کے در کی خاک کو ذرّہ تارا لگتا ہے
لاتعداد درُود پڑھو سَب آقا کے دیوانوں
محفل میں موجود ہیں آقا ایسا لگتا ہے
اُن کا کرم معیار ِ کرم ہے اُن کے کرم کے قرباں
مجھ کو ان کی بھیک پہ پلنا اچھا لگتا ہے
دور ہوں لیکن پھر بھی خاؔلدان گلیوں میں ہوں
کوئی منظر پیشِ نظر ہو طیبہ لگتا ہے