/ Thursday, 13 March,2025


ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو





ادائے مصطفیٰ تم ہو رضائے مصطفیٰ تم ہو


ہر اک انوار سے اے مقتدا احمد رضا تم ہو
شبیہ حضرت غوث الوریٰ ابن رضا تم ہو
جہانِ علم کے مفتیِ اعظم مصطفیٰ تم ہو
ولی ابن ولی زندہ ولی ہو پارسا تم ہو
سراپا زہد ہو اور پیکر صدق و صفا تم ہو
تمھارے ظاہر و باطن پہ نازاں پارسائی ہے
جو خیر

اتقیا تم ہو تو نازِ اصفیا تم ہو

پِلادو جامِ نوری اپنی نورانی نگاہوں سے

 

کہ نوری میکدہ کے میر، میرے ساقیا تم ہو

 

میری دنیائے دین کا ما حصل الفت تمہاری ہے

 

قیامت میں میرے ماویٰ و ملجا آسرا تم ہو

 

کسی کو کیوں سناؤں داستان اپنے مصائب کی

 

میرے دکھ کی دوا تم ہو میرے مشکل کشا تم ہو

 

مجھے توفیق صبر و استقامت پیکر صبر و رضا تم ہو

 

اسی میٹھی نظر سے دیکھ لو پھر اپنے منگتا کو

 

کہ اس کی آرذو حسرت تمنا مدعا تم ہو

 

تمہاری ذات میں جلوے رضا حامد رضا کے ہیں

 

میرے حامد رضا تم ہو میرے احمد رضا تم ہو

 

وہ میرے سامنے ہیں پوچھتے ہیں آرزو کیا ہے

 

میرے مولیٰ زباں دیدے کہ کہدوں مدعا تم ہو

 

سخی تم ہو میں سائل ہوں ولی تم ہو میں عاصی ہوں

 

مریض درو عصیاں ہوں دوا تم ہو شفا تم ہو

 

رضا و حامد و نوری کا گلشن ہے بہاروں پر

 

شگفتہ اس چمن خیر سے ریحاؔن رضا تم ہو