اے جان جہاں تجھ کو ہے کچھ اس کی خبر بھی
بے تاب ترے ہجر میں دل بھی ہے جگر بھی
تابندگئی نقش کفِ پا نہ پوچھئے
سائے کو جن کے پا نہ سکے شمش و قمر بھی
پرواز شہپر نبویﷺ کچھ نہ پوچھئے
پیچھے ہی ہو کے رہ گئے جبریل کے پر بھی
ہر سو ہے نظر اور تغافل ہے تو مجھ سے
اے حسن! ہے مشتاق تری میری نظر بھی
اخؔتر سبق ملا ہے یہ ہجر رسولﷺ سے
بنتے ہیں وجہ زیست کبھی سوز شرر بھی
کتنی حسیں فضا ہے کتنی حسین سحر ہے
کیا بے حجاب میرا وہ مرکز نظر ہے
سورج بھی آگیا ہے دینے خراج تحسین
کس کی ضیاء سے روشن گہوارۂ سحر ہے
ارباب ہوش اس کو جو چاہیں فرض کرلیں
ہر اشک غم حقیقت میں نازش گہر ہے
پاکے رہوں گا ان کو اک دن ضرور ہمدم
یہ عشق میرا بازو یہ عشق میرا پر ہے
وہ دل بھی کوئی دل ہے جو دل ہو تجھ سے خالی
تیرے سوا جو دیکھے وہ بھی کوئی نظر ہے
ورنہ کہاں سے آتا یہ حسن کہکشاں میں
دل میرا کہہ رہا ہے یہ ان کہ رہ گزر ہے
اخؔتر چلوں میں تنہا مجھ کو نہیں گوارا
گروہ نہیں تو ان کا غم میرا ہم سفر ہے