/ Friday, 14 March,2025


اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکرترا





اظہار تشکر

اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکرترا
خاک بے مایہ سے انسان بنایا، مجھ کو
زیور دانش و حکمت سے سجایا مجھ کو
نقش پائے شہ عالم پہ چلایا مجھ کو
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
تیرہ وتار فضا میں، میں بھٹکتا رہتا
اور نہ جانے پہونچتا کہاں، گرتا پڑتا
گر کہیں تیرے کرم سے نہ اُجالا ہوتا
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
تیری بخشش نے چلائی جو محبت کی نسیم
غنچۂ روح کھلا پھوٹ پڑی اس سے شمیم
گر گیا تن سے مرے نفرت و وحشت کا گلیم
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
ساقئی کوثر و تسنیم کا میخوار کیا
بادۂ حب نبیﷺ سے مجھے سرشار کیا
دل تاریک کو رشک مہ ضوبار کیا
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
تونےبخشی ہے فضاؤں میں بھی پرواز کی تاب
کردیا خاک کے ذرے کو بھی ہمدوش سحاب
مجھ کو بخشی تیری بخشش نے ادائے شب تاب
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
مجھ کو طوفاں سے کھلاتا ہے، سہارا تیرا
غرق ہونے سے بچاتا ہے، سہارا تیرا
اور ساحل سے لگاتا ہے سہارا تیرا
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
ماندگی مجھ میں جو پاتی ہے، عنایت تیری
سرمۂ نیند لگاتی ہے عنایت تیری
میرا دکھ، درد مٹاتی ہے عنایت تیری
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
حسرت ویاس نے جب بھی مجھے بیزار کیا
تیری رحمت نے بڑے پیار سے بیدار کیا
میں تو غفلت میں پڑا تھا مجھے ہشیار کیا
اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا
عہدۂ شکر سے ہو عہدہ برا ناممکن
لاکھ اخؔتر ہوں مگر تیری ثنا ناممکن
مرغ شیراز بھی یہ بول اٹھا ’’ناممکن‘‘