سہرا
اے خوشا باران ابر رحمت رب جلیل
بہہ رہی ہے ہرطرف کیف و طرب کی سلسبیل
دیدۂ مشتاق میں کحل مسرت کی لکیر
ہے کسی زہرہ جبیں کی رونمائی کی دلیل
بے ربانئ لب غنچہ پہ قربان جائیے
راز الفت آشکارا کردئیے بے قال و قیل
اس طرف ہے دجلۂ عشق و محبت موجزن
اور اس جانب حیا و شرم کی پاکیزہ نیل
دلربا و دلنواز و دل نشیں سہرے میں ہے
باغ احمد کا گل ناز آفریں سہرے میں ہے
ہر طرف چھٹکی نظر آتی ہے کیسی چاندنی
ہو نہ ہو ماہِ درخشندہ جبیں سہرے میں ہے
ہے یہ تیری ہی عنایت اے نصیر کائنات
حافظ سنت بصد حسن یقیں سہرے میں ہے
غسل لبہائے حسیں صہبائے چشم نازنین
قاؔسم فیض شراب و انگبیں سہرے میں ہے
تجھ میں اے دوشیزۂ الفت بڑا اعجاز ہے
ساز گل سوز عنادل آج ہم آواز ہے
ایک ہی در اصل مرکز ہے نیاز و ناز کا
یوں تو کہنے کیلئے ایک سوز ہے ایک ساز ہے
روکش حسن قمر رشک جمال کہکشاں
یہ مرا نوشاہ جیتا جاگتا اعجاز ہے
دو دلوں کے درمیاں کوئی دوئی حائل نہیں
یہ کشش ہے حسن کی یا عشق کی پرواز ہے
ہر رگ گل سے نمایاں ہے ادائے شاکری
اللہ اللہ رے ترے سہرے کی روشن اختری
عارض انور کی نور افشانیاں مت پوچھئے
ہے عرق آلود سیمائے جمال خووری
غنچہ غنچہ عارف اسرارما طالب لکم
ڈالی ڈالی آسیہ ہائے قصور دلبری
زیب فرق ناز ہے حسن احسن الاقبال ہے
کس قدر حیرت فزا ہے عشق کی جادوگری
ساغر گل میں تلاطم خیز ہے موج نشاط
پتی پتی شبنم افشائے شراب انبساط
رفعت آفاق حسن دلربا ممکن نہیں
بچھ نہ جائے جب تک اختر عشق کی رنگیں بساط
حسن گر ہے چاند تو ہے عشق اس کی چاندنی
چاندنی سے چاند ہوتا ہے کہیں بے ارتباط
کہہ رہی ہے کونپلیں بن جادہ پیمائے مجاز
گرحقیقت سے تجھے ہونا ہے سرشار نشاط