بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025


اے مرے بیداد گر بیداد پر بیداد ہو





اے مرے بیداد گر بیداد پر بیداد ہو
تجھ سے کیا مطلب کہ کوئی شادیانا شاد ہو
نالہ وشیون میں سچ پوچھو تو ہے توہین غم
غم وہی اچھا ہے جو بے نالہ و فریاد ہو
غالباً طرز ستم اس نے بدل ڈالا ہے آج
اللہ اللہ مائل لطف و کرم صیاد ہو
عشق کہتے ہیں اسے یہ ہے تقاضہ عشق کا
لب پہ خاموشی رہے اور دل میں انکی یاد ہو
اس چمن میں میل و الفت کا گزر ممکن نہیں
جس چمن میں پھول رشکِ تیشہ فرہاد ہو
عین فطرت توڑنا ہے ظلم کی زنجیر کو
ہود ہوتا ہے یقیناً واں جہاں شداد ہو
میرے حق میں گلستاں اخؔتر قفس سے کم نہیں
کیوں نہ ایسا ہو اگر مالی ہی خود صیاد ہو