/ Friday, 14 March,2025


اے آہ ِحبیب صاحبِ قبر





تواریخ انتقال برادر خورد مصنف مسمیٰ محمد حبیب الرحمٰن مرحوم عمر یازدہ سال بعارضہ طاعون

اے آہ حبیب صاحب قمر
تیرے لیے کس طرح کریں صبر

یوں سر پہ پیام موت پہنچا
جیسے کہ قمر پہ آگیا ابر

تاریخ تھی ساتویں محرم
جاں بارگہ خدا میں کی نذر

تاریخ جمیل ہو ہویدا
قصر شہوا منزل قبر (۱۳۳۱ھ)
ایضاً
ساتویں ماہ محرم کو ہوئے رخصت حبیب
بن گیا گٹھکر کے گورستان میں ان کا مزار

پورے مصرع میں کہو تاریخ مداح الحبیب
کھل گیا ان کے لیے باب بہشت پر بہار(۱۳۳۱ھ)
ایضاً
یہ صدا سنتا ہوں میں قبر برادر سے جمؔیل
پڑھ لو بھائی روح پر اس بینوا کی فاتحہ(۱۳۳۱ھ)
ایضاً
گیا میں قبر پہ اک زور اپنے بھائی کی
ہوا زبان پہ جاری کہ آہ آہ حبیب

بڑھا جو جوش محبت کا قلب پر زیادہ
پکارا ہاتف غیبی نے مجھ سے ہو کے قریب

جمؔیل چپ رہو خاموش کیوں جگاتے ہو
ابھی تو چین سے سویا ہے ایک طفل غریب(۱۳۳۱ھ)

قبالۂ بخشش