/ Thursday, 13 March,2025


آغاز فوائد و فضائل درود شریف





لکھا ہے کوئی تو دُرود اس طرح کا
کہ ہے ا
صلِ صلوات کا وہ نتیجہ

ہوا ہے دُرود اس طرح کوئی مروی
کہ تقریب ہے واں شمار و عدد کے

کسی کو ہے کیفیتِ خاص حاصل
بَہ وقتِ معیّن ہوا کوئی داخل

کوئی لازمِ حال میں پُر اثر ہے
کہ تاثیر اُس کی کسی حال پر ہے

غرض ایک یہ کیا بڑا فائدہ ہے
کہ حکمِ الٰہی کا لانا بجا ہے

کیا حکم اللہ نے مومنوں کو
کہ تم سب سلام و صلاۃ اُن پہ بھیجو

فرشتے بھی مامور اس امر کے ہیں
کہ حضرت نبی پر وہ صلوات بھیجیں

روایت میں یہ اور مذکور آیا
درود ایک جو کوئی بندہ پڑھے گا

جنابِ الٰہی سے دس بار اُس پر
نزولِ دُرود ہو عنایات گستر

مدارج بھی دس اس بشر کے بڑھیں گے
اور اُس کے لیے نیکیاں دس لکھیں گے

مٹا دیں گے دس جرم و عصیاں کا نقشا
درود ایک کا اتنا درجہ ملے گا

کیا یہ بھی ارشاد خیرالورا نے
حبیبِ خدا خاتمِ انبیا نے

کہ جو میرے اوپر درود ایک بھیجے
تو ستر درود اُس کو پہنچیں خدا سے

ہُوا اور بعض حدیثوں میں وارد
پڑھے جو درود آپ پر بارِ واحد

تو اُس کا ثواب اِس قدر ہے مقرر
کیے اُس نے دس بَردہ آزاد لے کر

لکھا اور یہ ہے ثواب اُس کے بدلے
کہ وہ بیس نوبت لڑا کافروں سے

روایت میں یہ اور وارد ہوا ہے
درودوں کا پڑھنا قبولِ دعا ہے

وجوبِ شفاعت بھی اُس کے لیے ہے
گواہی بھی حضرت کی اُس کے لیے ہے

بروزِ قیامت یہ درجہ ملے گا
قریبِ حبیبِ خدا وہ رہے گا

رسولِ خدا بابِ جنّت پہ جس دم
کھڑے ہوں گے آ کر وہ مخدومِ عالَم

تو وہ شخص بھی آپ کے ساتھ ہوگا
حمایت میں ان کی اُس اوقات ہوگا

درود آپ پر جو کہ پڑھتا رہا ہے
تو اُس دن قریب آپ کے اُس کی جا ہے

نہ پہنچے کوئی دوسرا اُس مکاں پر
یہ پہنچے گا نزدیکِ حضرت جہاں پر

قیامت کا دن کیا قیامت کا دن ہے
مصیبت، فضیحت، ندامت کا دن ہے

تو اُس دن بھی حضرت وکیل اُس کے ہوں گے
شفیعِ قیامت کفیل اُس کے ہوں گے

اُسے بخشوائیں گے حضرت ہمارے
کریں گے اُسے
بحرِ غم سے کنارے

جو ترکِ فرائض کسی سے ہُوا ہے
مگر وہ دُرود آپ پر پڑھ رہا ہے

فواتِ فرائض کا بدلا وہی ہے
عوض ایسے جرم و خطا کا وہی ہے

جہاں حشر میں ہے مکاں صادقوں کا
وہاں پڑھنے والا دُرودں کا ہوگا

یہ ہے اور رحمت نصیبِ مصلّی
شفا اُس کو بیماریوں سے ملے گی

نہ ہوگی جگہ اُس کے دل میں خطر کو
نہ دیکھے گا وہ روئے رنج و ضرر کو

صفائی سے دل اُس کا پُر نور ہوگا
سبھی خیر و برکت سے معمور ہوگا

سبھی اُس کے کاموں میں آجائے برکت
وہ اولاد و اموال میں پائے برکت

نہ آئے کبھی اُس پہ فقر و فلاکت
رہے ہر بلا سے وہ بندہ سلامت

سبھوں کو دمِ واپسیں کا خطر ہے
اُس ہنگام سے کانپتا ہر بشر ہے

مگر اس صفت کا جو ہے کوئی بندا
کہ ورد و درود اُس کا ٹھہرا وظیفہ

جو اُس کے لیے مرگ کا وقت آئے
خلاصی وہ سکرات سے جلد پائے

نہ دیکھے وہ تلخی دمِ داپسیں کی
نہ سختی اُٹھائے گا وہ یومِ دیں کی

کیا یہ بھی ارشاد خیرُ الوٰری نے
حبیبِ خدا سرورِ انبیا نے

کہ جو کوئی انساں مِرا نام سُن کر
نہ لایا وہ
صَلِّ عَلٰی کو زباں پر

ہوا اُس کو رتبہ بخیلی کا حاصل
ہوا وہ بخیلوں میں فی الحال شامل

یہاں اور بھی خوف پیشِ نظر ہے
کہ اُس کے لیے بد دعا کا خطر ہے

ہوا اور مسطور یہ وصفِ کامل
کہ ہوں جسں جگہ پر مجالس، محافل

پڑھیں لوگ وہاں کچھ درودِ تحیت
تو آتی ہے ا
ہلِ محافل پہ رحمت

بیاں کیجے وصفِ دُرود اور کیا کیا
درود آپ پر جو کہ پڑھتا رہے گا

قیامت میں اُس کو ثباتِ قدم ہے
مصیبت سے واں کی بری لاجَرم ہے

عبورِ صراط اس کو مشکل نہیں ہے
کہ نورِ درود اُس جگہ ہم قریں ہے

اگرچہ فضائل ہیں مرقوم اکثر
مگر ایک یہ وصف ہے سب سے بہتر

کہ جو کوئی کہتا ہے
صَلِّ اِلٰہِیْ
بروحِ جنابِ رسالت پناہی

تو اُس لفظ کے ساتھ نام اُس بشر کا
حضورِ مبارک میں ہے عرض ہوتا

حضورِ جنابِ
نبیِّ معظّم
کہ ہے مر
جعِ قدسیانِ مکرم

وہاں نام جس شخص کا پہنچتا ہے

تو اُس شخص کا واہ کیا مرتبہ ہے

اب اے دوستو، محبو، عزیزو!
درودِ مبارک کے رتبے کو سوچو!

کہ ایک ایک کا نام جس کے سبب سے
حضورِ مبارک میں معروض ہووے

تو دن رات تم یہ وظیفہ نہ چھوڑو
کبھی اِس عریضے سے مُنھ کو نہ موڑو

درود و سلام عرض کرتے رہو تم
مناسب تو یہ ہے کہ ہر دم کہو تم
ا

ِلٰہِیْ فَصَّلِ وَ سَلِّمْ کَثِیْرًا

عَلٰی مَنْ اَتَانَا بَشِیْرًا نَذِیْرًا



خواصِ دُرود اور ہے یہ بھی آیا
کہ اس ورد کا جو کہ شاغل رہے گا

تو چہرہ مبارک رسولِ خدا کا
رہے دلِ میں اُس کے بہت جلوہ فرما

ملے گی اُسے خواب میں بھی زیارت
مشرف وہ ہوگا بہ دیدارِ حضرت

بروزِ جزا شافعِ روزِ محشر
رکھیں ہاتھ پر اُس کے دستِ مطہر

محبت فرشتے بھی اُس سے کریں گے
درود و تحیت کی ترغیب دیں گے

طلائی قلم خامۂ نقرئی سے
لکھیں گے درودِ مبارک فرشتے

کریں گے خدا سے دعا عافیت کی
اور اُس کے لیے التجا مغفرت کی

ہوئی اور وارد عجائب روایت
کہ جو کوئی غائب بدرگاہِ حضرت

سلامِ و درود آپ پر بھیجتا ہے
تو عنوانِ تبلیغ اس طرح کا ہے

کہ وہ جو فرشتے اسی کام پر ہیں
غریبانِ آفت کے پیغامبر ہیں

بَہ درگاہِ اقدس بہ دربارِ اطہر
سلام اِس طرح عرض کرتے ہیں جا کر

کہ یعنی وہ کاؔفی ولد رحم علی کا
یہ ہدیہ ہے معروض و اِبلاغ کرتا